اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے پہلی بار ایسی باتیں نہیں کیں۔تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون نہ کرتے تو امریکا کو مزید نقصان ہوتا، ہم نے اپنا مؤقف پیش کیا اور کرتے رہیں گے۔
پاکستان کے مفادات افضل ترین ہیں۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی معترف ہے، اگر امریکا کو ہم سے کوئی تشویش ہے تو ہم مل بیٹھ کر سننے کو تیار ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا سے الجھنا مقصد نہیں لیکن ریکارڈ درست کرنا ضروری ہے، پاکستان کے مفادات کو سامنے رکھ کر پالیسی مرتب کی جائے گی۔خیال رہے کہ امریکی صدر مسلسل پاکستان پر تنقید کررہے ہیں۔ گزشتہ روز امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم پاکستان کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ دیتے تھے لیکن اس نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ٹرمپ کے اس بیان پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں امریکی صدر کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان پر تنقید کا بھرپور جواب دیا ہے۔وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں امریکی صدر کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں ساتھ دیا اور 75 ہزار جانیں قربان کیں۔وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی معیشت کو 123 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا اور امریکا نے صرف 20 ارب ڈالرز امداد دی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے اور لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں سے محروم ہونا پڑا، اس جنگ کے تباہ کن اثرات عام پاکستانی پر پڑے اس کے باوجود پاکستان نے زمینی اور فضائی راستے فراہم کیے۔وزیراعظم نے امریکی صدر سے سوال کیا کہ ‘ کیا ان کے کسی اور اتحادی نے اس طرح کی قربانیاں دیں’۔