انقرہ: ترک قومی اسمبلی نے ایک ہفتے تک شدید بحث کا موضوع بننے والی آئین کی 3 ترامیم بالٓاخر منظور کرلیں، ترامیم کی منظوری کے بعد صدارتی انتخابات 4کے بجائے 5سال بعد جبکہ رکن پارلیمنٹ کی کم سے کم عمر 25کے بجائے 18سال ہوجائے گی،کوئی بھی فوجی پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکے گا۔ آئینی ترامیم کی منظوری کے وقت ترکی کی اسمبلی مچھلی بازار کا منظر پیش کر رہی تھی جبکہ حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک آئین میں ترامیم کی منظوری کے بعد نئے آئین کی منظوری کیلیے عوامی ریفرنڈم کی راہ بھی ہموار ہوگئی،اب رواں برس اپریل میں ریفرنڈم منعقد کیے جانے کی امید ہے۔ منظور کی گئی آئینی ترامیم کے تحت اب پارلیمنٹ کا ممبر بننے کیلیے عمر کی کم سے کم حد 18برس ہوگی جبکہ پہلے قومی اسمبلی کا رکن بننے کیلیے کم سے کم عمر25 سال مقرر تھی۔دوسری جانب ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق منظور کی گئی آئین کی تیسری شق کے تحت کوئی بھی فوجی پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکے گا،اس ترمیم کے تحت قومی اسمبلی کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے۔ منظور کی گئی شق نمبر5 کے مطابق قومی اسمبلی اب قانون پیش کرنے تبدیل یا معطل کرنے سمیت بجٹ پر بحث کرنے نوٹ چھاپنے، جنگ کے فیصلوں، عالمی معاہدوں اور دیگر اہم فیصلوں کی منظوری دے سکے گی۔خبر رساں ادارے کے مطابق آئین میں ترامیم کی منظوری کے وقت حزب اختلاف کے اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔ مقامی ٹی وی پر دکھائے جانے والی تصاویر میں ممبران کو ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریباں ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔ حزب اختلاف کے ارکان نے آئینی ترامیم کو صدر رجب طیب اردوان کی خواہشات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ترامیم سے وہ ملک کے اکیلے حکمران بننا چاہتے ہیں جب کہ حکومتی ارکان کا کہنا تھا کہ ان ترامیم سے ترکی کی حکومت فرانس اور امریکا کی حکومت کی طرح زیادہ مضبوط اور موثر ہوگی۔