لاہور( ویب ڈیسک)مرد کی عادتیں عورتوں سے بہت مختلف ہوتی ہیں جو کچھ لوگ پہچان جاتے ہیں مگر بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ایسا نہیں کر پاتے اور یہ بات ایک حقیقت ہے کہ مرد اور عورتیں ایک دوسرے سے بلکل مختلف ہیں۔ عورتوں کی جذباتی اور جسمانی دونوں فطرت مردوں سے الگ ہے۔ آج ہم آپ کو عورتوں کے بارے میں کچھ ایسے حقائق اور خصوصیات بتائیں گے جو انہیں مردوں سے منفرد بناتے ہیں۔عورتوں کا دل قدرتی طور پر آدمیوں کے مقابلے ذیادہ تیز دھڑکتا ہےعورتوں کی زبان پر ذائقہ محسوس کرنے والے مساموں کی تعداد بھی ذیادہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عورتیں میٹھے ذائقے کی بھی بہت سی قسمیں بتا سکتی ہیں۔عورتوں کی جلد بھی دس گناہ ذیادہ حساس اور نازک ہوتی ہے۔عورتوں جسم میں توانائی جمع کرنے کا عمل مردوں کے مقابلے میں آہستہ ہوتا ہے۔ وہ دن میں صرف 50 کلو کیلوری ہی جمع کر پاتی ہیں۔عورتوں کے پٹھوں اور گوشت میں ذیادہ لچک ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عورتوں کا جسم لچکدار ہوتا ہےآنکھیں جھپکنے کے معاملے میں بھی عورتیں مردوں سے مختلف ہیں اور مردوں کے مقابلے دگنی دفعہ آنکھیں جھپکتی ہیں عورتوں کی قوت مدافعت مردوں کی بانسبت ذیادہ مضبوط ہوتی ہےنیند میں عورتوں کے دماغ کی کارکردگی صرف 10 فیصد تک کم ہوتی ہے۔ اس لئے عورتوں کی نیند بہت کچی ہوتی ہےعورتیں قدرتی طور پر ذیادہ جذباتی اور حساس ہوتی ہیں۔ ایک سال میں عورتیں تقریباً 30 سے 60 مرتبہ روتی ہیں جبکہ مرد صرف 6 سے 17 مرتبہ روتےہیں یونانی کہتے ہیں کہ عورت سانپ سے زیادہ خطرناک ہے۔ سقراط کا کہنا تھا کہ عورت سے زیادہ اور کوئی چیز دنیا میں فتنہ و فساد کی نہیں۔ بونا وٹیوکر کا قول ہے کہ عورت اس بچھو کی مانند ہے جو ڈنگ مارنے پر تلا رہتا ہے۔ یوحنا کا قول ہے کہ عورت شر کی بیٹی ہے اور امن و سلامتی کی دشمن ہے۔ رومن کیتھولک فرقہ کی تعلیمات کی رو سے عورت کلامِ مقدس کو چھو نہیں سکتی اور عورت کو گرجا گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ عیسائیوں کی سب سے بڑی حکومت رومتہ الکبریٰ میں عورتوںحالت لونڈیوں سے بدتر تھی، ان سے جانوروں کی طرح کام لیا جاتا تھا۔ یورپ کی بہادر ترین عورت جون آف آرک کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔دورِ جاہلیت کے عربوں میں عورت کو اشعار میں خوب رسوا کیا جاتا تھا اور لڑکیوں کے پیدا ہونے پر ان کو زندہ دفن کر دیا کرتے تھے۔ لیکن محسنِ انسانیت، رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے عورت کے بارے میں ارشادات ملاحظہ فرمایئے:٭قیامت کے دن سب سے پہلے میں جنت کا دروازہ کھولوں گا تو دیکھوں گا کہ ایک عورت مجھ سے پہلے اندر جانا چاہتی ہے تو میں اس پوچھوں گا کہ تو کون ہے؟ وہ کہے گی میں ایک بیوہ عورت ہوں، میرے چند یتیم بچے ہیں۔جس عورت نے اپنے رب کی اطاعت کی اور شوہر کا حق ادا کیا اور شوہر کی خوبیاں بیان کرتی ہے۔