تحریر : عتیق الرحمن
برصغیر کی آزادی کے وقت انگریز نے پاک وہند دونو جگہوں پر اپنے کاسہ لیسوں کو زر زن اور زمین کے لامحدود دولت سے نوازا جس کا مقصد یہ تھا کہ آنے والے وقت میں یہ یہی انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے سرداروں اور جاگیر داروں کے ذریعہ سے اپنے عزائم کی تکمیل کرائیں اور ان کو اہلیان ملک پر مسلط کرجائیں جس کے سبب یہ لوگ عوام الناس کا جینا دوبھر کردیں گے اس کے بعد بات واضح اور صاف ہے کہ یہ ممالک پنپ نہیں سکیں گے کیوں کہ ان میں سیاسی و سماجی انتشار ہو گا اور طاقت و قوت ہمیشہ گوروں کے غلاموں کے ہاتھوں میں رہے گی۔ہندوستان نے آزادی کے فورا بعد اپنے ملک کی جاگیر جو غیر قانونی طورپر اور سردارنوں کو انگریزوں کی خدمات اور برصغیر کی قوم سے غداری کے نتیجہ میں ملی تھی کو ان سے چھین کر قومی و ملکی ار اضی میں شامل کردیا ۔مگر افسوس کی بات ہے کہ ملک پاک میں گذشتہ ٦٩سالوں میں کوئی ایساجرأتمند قائد و لیڈر نہ مل سکا جو ان سرداروں اور وڈیروں سے وہ ناجائز اور ملت سے غداری اور اور قومی راز بیچنے کی صورت میں ملی تھی ان سے چھین کر ملکی و قومی اراضی میں تبدیل کردیتا۔یہی وجہ ہے کہ ملک پاکستان کا امیر سے امیر تر اور غریب غریب سے غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔
موجودہ حالات میں کچھ امید ہو رہی ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ملک و ملت کی بقا اور حفاظت کی جنگ لڑ رہے ہیںجس کے نتیجہ میں ملک پاک سے ہر قسم کے انتہاپسندوں کے خاتمے کا عزم کیا ہوا ہے جس کے نتیجہ میں قبائیلی علاقوں اور کراچی میں آپریشن کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد اب انہوں نے ڈیرہ غازیخان کے پہاڑ کوہ سلیمان اور راجن پور کے دریائی علاقہ کچے میں بہادرانہ آپریشن کاآغاز کیا ہواہے۔بحیثت پاکستانی ہم اس آپریشن کی ہمہ جہت حمایت و تائید کرنے کے ساتھ اس بہادرانہ فیصلہ پر پاک آرمی کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔
آپریشن راجن پور کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ پاک آرمی کے نوٹس میں یہ بات لانا ضروری و لازمی جانتے ہیں کہ آرمی جہاں پر غلام رسول چھوٹو اور اس کے گینک ک خلاف آپریشن کررہی ہے وہیں پر اس طرح کے مجرموں کو پناہ دینے والے ،جنم دینے والے اور ان کو اپنے ناجائز مقاصد کے لئے استعمال کرنے والے گورچانی، لغاری، کھوسہ، مزاری و دریشک سرداروں اور ان کی ذیلی شاخوں کے وڈیروں کے خلاف بھی ضرب عضب آپریشن کریں۔کیوںہ کہ غلام رسول چھوٹو جیسے جاہل و گنوار فرد کے پاس بھاری مقدار میں مہنگااسلحہ کی منتقلی اور اس کے گینگ کو طاقتور بنانے کے لئے افراد و رجال کار فراہم کرنے کا کام یہی سردار وجاگیر دار انجام دیتے ہیں۔چھوٹو اور اس جیسے متعدد گروہوں اور افراد کو جنم دے کر ان کو اغوا برائے تاوان،راجن پور وڈیرہ غازیخان میں غنڈہ گردیو چوربازاری کا دھندا کروانے کے ساتھ ان سے مخالفین اور اختلاف کرنے والے مظلوموں کو قتل کروانے کا کام یہی سردار انہی ڈاکوں اور بدمعاشوں سے کرواتے ہیں۔
محترم آرمی چیف صاحب!ڈیرہ غازی خان اور راجن پور اور ان کے گردونواح کے علاقے کے باسی قعر جہنم میں زندگی بسر کررہے ہیں ک انہیں کھانے کو دووقت کی روٹی میسر نہیں ،پینے کو صاف پانی ناپید ہے ،روزگار کے مواقع ناپید ہیں اور ظلم تو یہ ہے کہ گاہے بگاہے یہ مجرم سردار و وڈیرے ظالمانہ طور پر علاقہ کے لوگوں کے مال مویشی چوری کرواتے ہیں اور اس کے ساتھ ان کو ونی وبنی جیسے تگندے وناپاک جرائم میں ملوث کرواکر ان سے جعلی مصالحتی عدالتوں کے ذریعہ غریبوں پر عذاب کے پہاڑتوڑتے ہیں۔غریبوں کی امداد و مدد کے لئے جاری کی جانی والی مرکزی و صوبائی سکیموں کو سردار و جاگیردار ہضم کرلیتے ہیں مستحق لوگوں تک اس کا فائدہ نہیں پہنچ رہا۔مندرجہ بالا اضلاع کے متعدد سکولوں میں وڈیروں نے اپنی رہائش و مہمان خانے بنائے ہوئے ہیںاس کی وجہ سے علاقوں کے بچے تعلیم اور شعور حقوق سے محروم ہیں اور جانوروں کی مثل سرداروں اور جاگیرداروں کی انگلیوں پر سردھنتے نظر آتے ہیں۔جس کے سبب سے چوربزاری،لوٹ مار،قتل و قتال اور اپنے حقوق کے حصول کے لئے بعض لوگ جرائم کی دنیا میں قدم رکھتے ہیں۔
اس سلسلہ کی ایک سردار کے ہاتھوں جعلی مقدمے کے شکار مظلوم کی داستان و خبراور اس کے حل کے لئے کی جانے والی سعی و کوشش کی کہانی حسب ذیل ہے۔ضلع راجن پور اور اس کے نواحی علاقے خاص طور پر جامپور و روجھان کے مضافات جبری غلامانہ زندگی بسر کرنے پر مجبور۔گورچانی،لغاری،مزاری و دریشک سردار وں نے کوہ سلیمان کے باسیوں کی زندگیوں کو جہنم بنادیا ہے ۔مقامی سردار اپنی ناجائز و ظالمانہ رعب و دبدبہ قائم رکھنے کے لئے چوروں ،لٹیروں اور راہزنوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اکیسیوں صدی میں بھی ضلع ڈیرہ غازی خان اور ضلع راجن پور کی عوام بدترین پسماندگی میں زندگی بسر کر رہے ہیں اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ اس خطہ کی عوام پتھروں و جانوروں کی حیات میں بمشکل زندگی گذار رہے ہیں۔جس کی عملی مثال تھانہ ہڑند تحصیل جامپور ضلع راجن پور میں ہوتانی قوم کی گائے چوری کیس میں چار بے گناہوں کے خلاف ڈپٹی سپیکرپنجاب سردار شیر علی گورچانی کے والد اور تمن گورچانی کے سردار پرویز اقبال گورچانی نے پرچہ درج کروادیا۔سائلین کا کہنا ہے کہ ہوتانی قبیلہ کے وڈیرا محمد اکبر ہوتانی جو کہ بااثر ہے اور اس کو سردار صاحب کی پشت پناہی بھی حاصل ہے نے بے بنیاد اور بغیر کسی ثبوت کے ہمارے خلاف گائے چوری کا مقدمہ درج کروایا اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ گائے چوری کے حقیقی و اصلی مجرم کے ساتھ مدعیان رابطہ میں ہیں اور باوجود ملزم کو جانتے ہوئے جو کہ طاقتور بھی ہے کے خلاف قانونی کرروائی کرانے کی بجائے اس نے غریب عوام کو بلاوجہ پرچہ میں نامزد کروایا۔
سائلین کے متعلقین نے سردار پرویز اقبال گورچانی سے بذریعہ روزنامہ اعلان سحر کے چیف ایڈیٹر اور نیشنل فرنٹ آف جنرلسٹ کے چئیرمین عامر شہباز ہاشمی بھی رابطہ کیا اور انہوں نے واضح کیا کہ ہم ہر سطح پر اپنی برئیت و بے گناہی ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں ۔جس پر سردار پرویز اقبال گورچانی نے غریب و نادار لوگوں پر ظلم و جور کے پہاڑ توڑتے ہوئے بے اعتنائی و بے رخی کا مظاہرہ کیا ۔این ایف جے کے چئیرمین کے رابطہ کرنے پر جامپور کے ڈی ایس پی عبدالرحمن عاصم نے کہا کہ میں بذات خود اپنی نگرانی میں اس کیس کی غیر جانبدرانہ تفتیش کروں گا ان شااللہ کسی مظلوم کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دوں گا کیوں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے حضور جواب دہ ہیں۔ سائلین نے کہا کہ اگر ہمیں انصاف نہ دیا گیا تو ہم پنجاب اسمبلی کے باہر اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔
آرمی چیف جنرل رحیل شریف صاحب سے التماس کرتے ہیں کہ چھوٹو گینگ کو کچلنے کے ساتھ ساتھ گورچانی و مزاری،لغار ی و کھوسہ اور دریشک سرداروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ۔ان کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے ۔علاقہ کی پولیس سرداروں کی کاسہ لیس ہے وہاں پر رینجر و پاک آرمی کے بہادر جوانوں کو تعینات کیا جائے۔چوٹی بالا و چوٹی زیریں،ٹھل ہیرو ،ٹھل علی محمد ،ٹھل جانن اور ہڑند و لال گڑھ و داجل و جامپور کی مظلوم عوام کی مدد مالی اور ان کی تعلیم وتعلم اور روزگار کے مواقع آرمی کی نگرانی میں یقینی بنوائیں۔بصورت دیگر کوئی اور چھوٹو گینگ پیدا ہو جائے گا۔
تحریر : عتیق الرحمن
atiqurrehman001@gmail.com
03135265617