اسلام آباد (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ یمن کی جنگ فرقہ وارانہ نہیں ہے جب کہ حوثیوں کے بارے میں تاثر کیوں دیا جارہا ہے کہ یہ شیعہ سنی کی جنگ ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کو یمن کے مسئلے پر ذہانت کا مظاہرہ کرنا ہوگا اس پر ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس حد تک جانا ہے اور اس پر پاکستان کے کیا اثرات ہوں گے جب ک ہمارے ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجی قبائلی علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کے خلاف کارروائی کے دوران کسی نے کہا کہ یہ سنی کے خلاف ہے جب کہ کیا ایران نے حوثیوں کی حمایت میں بیان دیا ہے، لہٰذا یمن کی جنگ فرقہ وارانہ نہیں ہے لیکن حوثیوں کے بارے میں یہ تاثر کیوں دیا جارہا ہے کہ یہ شیعہ سنی جنگ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے ایوان میں اظہار خیال کے دوران تحریک انصاف کے ارکان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ استعفیٰ دینے والے لوگ ایوان کا حصہ نہیں ہو سکتے۔
تحریک انصاف کے استعفوں سے متعلق اسپیکر کی رولنگ متنازع ہوجائے گی اس لیے ان کے ارکان سے پوچھا جائے کہ انہوں نے استعفیٰ دیا تھا یا نہیں کیونکہ آج اسمبلیوں میں آنے کے بعد بھی اسے گالیاں دی جا رہی ہیں۔