اسلام آباد (یس ڈیسک) قومی اسمبلی سے 21 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔ حکومت یہ مطلوبہ تعداد کیسے پوری کر سکتی ہے اور کیا جے یو آئی ف اور جماعت اسلامی کی مخالفت کوئی رکاوٹ بن سکتی ہے یا نہیں؟ ۔قومی اسمبلی کا ایوان 342 پر مشتمل جبکہ دو تہائی اکثریت تب ہی حاصل ہوسکتی ہے جب 228 ارکان آئین میں ترمیم کی منظوری دیں۔مسلم لیگ ن کے ایوان زیریں میں ارکان کی تعداد ہے 189 اور یہ ہے دو تہائی سے 39 ارکان کم ہے،ایم کیوا یم 21 ویں ترمیم کی کھل کی حمایت کررہی ہے، ان کے24 ارکان کو ملا کر تعداد ہوگئی 213 بنتی ہے
مسلم لیگ فنکشنل کے 5، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 4،نیشنل پیپلز پارٹی کے 2 جب کہ ایک ایک رکن قومی وطن پارٹی اور مسلم لیگ ضیا کا ہے اور یہ 13 ارکان بھی ترمیم کے حامی ہیں۔ اس کے علاوہ 9 آزاد ارکان بھی ہیں جن کی حمایت سے دو تہائی اکثریت پوری ہو سکتی ہے۔ پیپلز پارٹی جس کے اراکین کی تعداد 46 ہے اگر یہ تمام ارکان حاضر ہوں اور حمایت کریں تو دو تہائی اکثریت باآسانی ہوجائے گی۔ اب بڑا چیلنج ہے 21 آئینی ترمیم کے سب حمایتیوں کی حاضری یقینی بنانا پھر جے یو آئی ف کے 13 اور جماعت اسلامی کے 4 ارکان مخالفت بھی کریں یا ووٹنگ میں حصہ نہ لیں تو بھی 21 ویں آئینی ترمیم منظور ہو جائے گی۔