نئی دہلی: بھارت میں بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت دینے کا قانون منظور کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں 12 سال سے کم عمر بچوں سے زیادتی کے مجرموں کیلیے سزائے موت کا آرڈیننس منظور کرلیا گیا۔ بھارت کی یونین کیبنٹ نے اس قانون کی منظوری دی جس میں ملزمان کی ضمانتوں پر بھی پابندیاں لگادی گئی ہیں۔ حکومت نے زیادتی کے مقدمات اور تحقیقات کی تیز ترین سماعت کے لیے متعدد اقدامات کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اب بھارت میں جنسی زیادتی کی کم از کم سزا عمر قید کردی گئی ہے جو اس سے پہلے 7 سے 10 سال قید تھی۔
16 سال سے کم عمر لڑکی سے زیادتی کی زیادہ سے زیادہ سزا 10 سے بڑھا کر 20 سال قید کردی گئی ہے جس میں توسیع کرکے عمر قید بھی کیا جاسکتا ہے۔ زیادتی کے کیسز میں تحقیقات اور ٹرائل 2 ماہ میں مکمل کرنےکا حکم دیا گیا ہے۔ ایک روز قبل حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا تھا کہ وہ زیادتی کے مقدمات میں سزائیں سخت کرنے کے لیے قانون سازی کررہی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں بچوں اور بڑوں سب سے جنسی زیادتی کے واقعات عام ہیں جس کی بنا پر دارالحکومت نئی دہلی کو ریپ کپیٹل یعنی آبروریزی کا دارالحکومت بھی کہا جاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی حال ہی میں چند انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں کم سن مسلمان بچی آصفہ بانو کے ساتھ ہونے والی اجتماعی زیادتی کے واقعے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔