اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق صدر پرویز مشرف سمیت دیگر شخصیات کے خلاف الزامات کی انکوائری کی منظوری دے دی ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں سابق صدر پرویز مشرف سمیت دیگر شخصیات کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ اس موقع پر چئیرمین نیب کا کہنا تھا کہ بد عنوانی ایک لعنت ہے جس کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔
اعلامیے کے مطابق نیب ایگزیکٹو بورڈ نے جن افراد کے خلاف انکوائری کی منظوری دی ہے ان میں سرفہرست سابق صدر پرویز مشرف ہیں جن پر آمدن سے زائد اثاثے، بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات ہیں۔ مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہی کے خلاف بھی پاناما پیپرز میں آف شور کمپنی بنانے اور بدعنوانی کے الزام ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے رہنما اور وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم درانی اور پی ایچ اے فاؤنڈیشن کے ایم ڈی اور سی ای او کے خلاف 795 ملین روپے کی خرد برد کی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے، ان تمام پر غیرقانونی طور پر زمین الاٹ کرنے کا بھی الزام ہے۔
اعلامیے کے مطابق سابق چیئرمین سی ڈی اے امتیاز عنایت الہی اور ممبر فنانس سعیدالرحمان پر قومی خزانے کو 47 کروڑ 14 لاکھ 98 ہزار روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ جب کہ کیوبا میں تعینات پاکستانی سفیر کامران شفیع کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری نیب کےساتھ عدم تعاون پر31 اے کےتحت دی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے بینک آف پنجاب کے صدر نعیم الدین کے خلاف حصص کی قیمتوں میں ردوبدل اور انسائیڈ ٹریڈنگ کے الزام میں جب کہ پاکستان ریلوے کے چیف انجنیئر عدنان کے خلاف 1405 ہوپر ویگینیں خریدنے میں 168 ملین روپے کی خرد برد پر انکوائری کی منظوری دی ہے۔ سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو عبداللہ یوسف کے خلاف 4 آف شور کمپنیاں بنانے اور بدعنوانی کا الزام ہے، جب کہ ایگریکٹو بورڈ نے جہانگیر صدیقی اور دیگر کے خلاف سندھ سوشل ریلیف فنڈ میں خرد برد کی انکوائری کی منظوری دے دی ہے۔