تحریر : زکیر احمد بھٹی
آج کل تو ہمارے لئے ہر دن ہی اپریل فول کا دن ہے ہم صبح سے لے کر شام تک پتہ نہیں کتنے جھوٹ بولتے ہیں مگر ہم سب جانتے ہوے بھی جھوٹ کو نہیں چھوڑتے آج ہم اپریل فول کے بارے بہت سی باتیں کرتے ہیں کبھی وہ وقت بھی تھا جب ہم صرف یکم اپریل کو ہی جھوٹ بول کر لوگوں تنگ اور دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے تھے مگر آج تو یہ وقت آ گیاہے کہ یکم اپریل کو ہی نہیں ہر روز بہت سارے افراد سے جھوٹ بولنا شروع ہو گئے ہیں جھوٹ بول کر ہم لوگو ں کو طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا کرتے ہیں اب تو عام انسانوں کی بات ایک طرف حکومت بھی عوام کے سامنے جھوٹ کو اس طرح پیش کرتی ہے کہ نہ تو انسان اس پر یقین کر سکتا ہے نہ ہی جھوٹ کو جھٹلا سکتا ہے یہ جھوٹ کہاں سے شروع ہوا اور کیوں ہوا اس کے بارے بہت کم افراد جانتے ہیں۔
مگر پھر بھی ہم دلیرانہ طریقے سے جھوٹ بولتے ہیں مگر کبھی بھی دل و دماغ سے نہیں سوچتے کہ ھمارے جھوٹ سے کسی کی جان بھی جا سکتی ہے اس سے ہم مسلمان ہیں اور ہمارے دین میں جھوٹ بولنا کتنا بڑا گناہ ہے آ ج ہم جو بھی غلط کرتے ہیں ان کی جڑصرف اور صرف جھوٹ سے ہی شروع ہوتی ہے ہمیں ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے نجانے اور کتنے زیادہ جھوٹ بولنے پڑتے ہیں اپریل فول اس وقت شروع ہوا جب عیسائی مذہب کی فوج نے اسپین کو فتح کیا تھا۔
اس وقت اسپین میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا عیسائی فوج یہ سوچ رہی تھی کہ اب تک کوئی بھی مسلمان باقی زندہ نہیں بچ سکا اسپین کے شہر غرناطہ میں عیسایئوں کے ساتھ دینے والے مسلمان لیڈر عبداللہ اور اس کی فیملی کو اس وقت گرفتار کیا گیا عیسائیوں نے ان کو گرفتار کر کے واپس بھیجنے کا پروگرام بنایا اور ان کو غرناطہ شہر سے تقریباً 20کلومیٹر دور ایک پہاڑ چھوڑ دیا گیا پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ کر عبداللہ نے اپنی کی ہوئی غلطیوں کو یاد کر کے زور زور سے رونا شروع کر دیا اور اپنے ذہن میں سوچتا رہا کہ میں نے اپنی عوام اور گھر والوں کے ساتھ غداری کر کے عیسائیوں کا ساتھ دیا۔
عبداللہ کے ساتھ مل کر جب عیسائیوں نے اسپین پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کا قتل عام کیا تو عبداللہ کا بھی ساتھ چھوڑ دیا مگر عیسائیوں نے عبداللہ یا اس کے گھر والوں کو قتل تو نہیں کیا مگر گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا اس وقت جب عیسائیوں نے عبداللہ کو پہاڑ پر چھوڑا تو عبداللہ دور سے غرناطہ شہر کو دیکھ دیکھ کر روتا رہا ۔ اس وقت اس کی ماں نے عبداللہ سے کہا کہ جس شہر کی تم حفاظت نہیں کر سکے اب اس شہرکو دیکھ کر عورتوںکی طرح آنسو کیوں بہا رہے ہو۔دوسری جانب عیسائیوں کی فوج میں جاسوسی کرنے والے نے ایک پروگرام بنایا کہ زندہ بچ جانے والوںمیں سے کسی کوبھی کسی صورتحال میں زندہ نہیں چھوڑنا وہ ہر گلی محلے میں اپنے اپنے انداز سے دیکھ رہے تھے کہ کون کون اور کہاں کہاں مسلمان زندہ ہے۔
مسلمانوں کو اس بات کا ڈر تھا کہ اب عیسائی ان کو بھی زندہ نہیں چھوڑیں گے جو مسلمان زندہ بچ بھی گئے تھے انھوں نے بھی اپنے نام تبدیل کر کے عیسائیوں والے نام رکھ لئے تھے اور اپنے گھروںن میں صلیبیں لگا لیں تھیں اس بات کا عیسائیوں کو بھی پتا تھا کہ زندہ بچ جانے والے مسلمان اپنی شناخت چھپا رہے ہیں دوسری طرف عیسائیوں نے بھی اپنے دلوں میں ٹھان لی تھی کہ کسی بھی حال میں کسی بھی مسلمان کو زندہ نہیں چھوڑنا اور نہ ہی اسپین میں رہنے دینا ہے۔
ان کو ہر حال میں بے دخل کر کے ہی رہنا ہے اس پر عیسائیوں نے 20مارچ کو ایک پروگرام بنایا سب مسلمانوں کو جھوٹ بول کر ایک جگہ اکٹھا کیا جائے ساتھ ساتھ سوال یہ بھی پیدا ہو رہا تھا کہ آخر مسلمان راضی کیسے ہونگے پھر انہوں نے مسلمانوں سے جھوٹ بولنا شروع کیا کہ ہم سب کو اپنے اپنے ملکوں میں روانہ کر دیں گے۔ اسی جھوٹ میں مسلمان آ گئے۔
عیسائیوں کے جھوٹ میں آ کر مسلمان 30مارچ کو ایک بڑے میدان میں اکٹھا ہونا شروع گئے ۔ ایک جگہ پر مسلمانوں کو اکٹھا ہوتے دیکھ کر عیسائیوں کا اس بات کا اطمینان ہونا شروع ہو گیا کہ مسلمان ان کے جھوٹ میں آگئے ہیں 30اور31کو سب مسلمان ایک جگہ اکٹھا ہو گئے۔ یکم اپریل کی صبح سب مسلمانوں کو ایک جہاز میں سوار کیا گیا ان کو الوداع کہنے کے لئے عیسائی فوج کے سربراہ اور بڑے بڑے فوجی جرنیل موجود تھے۔ ان سب نے تمام مسلمانوں کو بڑی محبت کے ساتھ الوداع کیا جیسے ہی جہاز گہرے پانی میں گیا تو عیسائیوں کے پروگرام کے مطابق مسلمانوں سے بھرے جہاز کو پانی میں ڈبو دیا گیا۔
اس میں موجو د تمام مسلمان جن میں مرد عورتیں بچے شامل تھے سب کے سب ابدی نیند سو گئے دوسری طرف عیسائیوں نے اپنے منصوبے کی کامیابی پر ایک بہت بڑا جشن منایا اس پروگرام کا مقصد بھی یہی تھا کہ کس طرح ہم نے جھوٹ بول کر مسلمانوں کو پاگل بنایا اور یکم اپریل کو آج بھی عیسائی اسی دن کی یاد میں یہ اپریل فول کا دن مناتے ہیں۔
اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوے ہمیں چاہیے کہ ہم یکم اپریل کو اپریل فول کے طور پر منانا چھوڑ دیں اس بات کے بارے تمام مسلمانوں کو اگاہ کرے اور اس جھوٹ سے بچنے کی کوشش کرنی چاہے اللہ پاک ہمیں اس جھوٹ سے بچاہے۔آمین۔
تحریر : زکیر احمد بھٹی