اسلام آباد (اصغر علی مبارک) ‘فروغ عربی واک’کا انعقاد عربی زبان حکومتی توجہ کی مستحق ہے۔ عربی زبان کی خدمت پر سالانہ گولڈ میڈلز کا اعلان عربی زبان کو پہلی جماعت سے لازمی مضمون کی حیثیت دی جائے۔ پاکستان میں فروغ عربی کیلئے مولانا محمد بشیر کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ عربی زبان کے عالمی دن کی مناسبت سے اسلام آباد میں’فروغ عربی زبان واک’منعقد ہوئی جس میںجڑواں شہروںسے عام شہریوں، اساتذہ، طلبہ، ملازمین، وکلا اور سیاسی ومذہبی شخصیات کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ہرسال منعقد ہونے والی اس منفرد واک واک کا مقصد پاکستان میں عربی زبان کے فروغ کیلئے جاری کاوشوں کو مضبوط کرنا تھا۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے ٢٠١٢ء میں ١٨ دسمبر کو عربی زبان کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا تھا۔ واک کا آغاز جناح ایونیوپر واقع کلثوم پلازہ سے کیا گیا ۔واک میں شریک افراد نے عربی اور اردو زبان میں خوبصورت پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس میں دستورکے مطابق حکومت پاکستان کو سونپی گئی عربی زبان کی ترقی کی ذمہ داری درست طریقے سے ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیاتھا ۔ نیز عوام الناس کو عربی زبان سیکھنے کی ترغیب دی گئی تھی۔ واک کااہتمام عربی زبان کے معروف ادارے نے کیا تھا جس میں یونیورسٹیوں، کالجوں، مدارس سے اساتذہ وطلبہ کے ساتھ ساتھ عربی زبان سے محبت رکھنے والے عام شہریوں، بچوں ، خواتین کے علاوہ وفاقی وزرائ،عرب ممالک سے تعلق رکھنے سفارت کاروںنے شرکت کی۔ ڈی چوک پر پہنچ کر واک ایک اجتماع کی شکل اختیار کر گئی جس سے متعدد مذہبی اور سیاسی شخصیات نے خطاب کیا۔ اس واک کو عربی زبان کی خدمات کے حوالے سے معروف شخصیت مولانا محمد بشیر رحمہ اللہ کی جانب منسوب کیا گیا تھا جو پاکستان اور عرب دنیا میں شیخ العربیة اور بابائے عربی کے لقب سے معروف ہیں۔ مولانا حافظ مقصود احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ عربی زبان نہ صرف ہماری مذہبی زبان ہے بلکہ یہ زبان ہمارے بہت سے سیاسی اور صوبائی تنازعات کے خاتمہ کا وسیلہ بھی بن سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہا رکیا کہ اسلام کی خاطر بننے والے اس ملک میں عربی زبان کو اس کا صحیح مقام نہیں دیا گیا۔ وفاق المدارس السلفیہ کے سرپرست اعلی مولانا محمد یونس بٹ نے کہا کہ حکومت پاکستان عربی زبان کو پرائمری سے سلیبس کا حصہ بنائے۔ انہوں نے عربی زبان کے فروغ کے حوالے سے مولانا محمد بشیر کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وفاق ان مثالی خدمات سے فائدہ اٹھائے گی اور عربی زبان کو وفاق کے زیر انتظام تمام مدارس میں فروغ دیا جائے گا۔ واک کے منتظم اور انسٹی ٹیوٹ آف عریبک لینگویج کے پرنسپل ڈاکٹر عبیدالرحمن بشیرنے شرکا کے سامنے عربی زبان کی شرعی، سفارتی اور تجارتی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ فروغ عربی کی کاوشیں حکومتی توجہ کی خصوصی مستحق ہیں۔ حکومت پاکستان عرب ممالک سے زیادہ سے زیادہ سفارتی فائدہ اٹھانے کیلئے عربی زبان کے ماہرین کی سرپرستی کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارت تعلیم عربی زبان کے جدید اور مثالی نصاب کو تیار کرے نیز یونیورسٹیوں میں عربی زبان کی تعلیم کا معیار بلند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ١٩٦٠ میں شروع ہونے والی مولانا محمدبشیر کی کاوشیں اب اک نئے دور میں داخل ہورہی ہیںاورعربی زبان پاکستان میں تیزی سے ترقی کرے گی۔ انہوں نے صحافیوں، میڈیا سے متعلقہ افراد اور پولیس کے افسران اور ملازمین کے لئے بلامعاوضہ عربی کورس منعقد کرنے اور ہر سال عربی زبان کے لئے نمایاں خدمات انجام دینے والے افراد اور اداروں کیلئے گولڈ میڈل دینے کااعلان کیا۔ واک کے اختتام پر تمام شرکاء نے عربی زبان کے فروغ اور ترقی کیلئے بھرپور کردار ادا کرنے کا عہد کیا۔