تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے کہ زمین کے ابتدائی دور میں جب وائرس، مائیکروبز اور چھوٹی چھوٹی زندگیاں تخلیق ہو رہی تھیں، اس وقت آکٹوپس کے انڈے کسی شہاب ثاقب کے ذریعے زمین تک پہنچے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آکٹوپس کی شکل تبدیل کرنے کی صلاحیت، روشنی بکھیرنے اور عجیب و غریب آنکھیں اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ یہ جانور زمینی نہیں ہے، تاہم اس بارے میں حتمی بات کہنے سے قبل بہت سی تحقیق ہونا باقی ہے۔
سائنس دانوں کی اکثریت نے اس تحقیق کو متنازع قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے تاہم اس پر بحث و مباحثہ بھی جاری ہے۔
یہاں آپ کے لیے یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ آکٹوپس کو دنیا کے ذہین ترین جانداروں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔
اب سے 40 کروڑ سال قبل وجود میں آنے والا یہ جانور زمین کے اولین ذہین جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یعنی جس وقت یہ زمین پر موجود تھا، اس وقت ذہانت میں اس کے ہم پلہ دوسرا اور کوئی جانور موجود نہیں تھا۔
آکٹوپس میں پایا جانے والا دماغ جسامت میں خاصا بڑا ہوتا ہے جس میں نصف ارب نیورونز موجود ہوتے ہیں۔