میں ایک غریب انسان ہوں۔ اپنی ماہانہ تنخواہ میں بمشکل گزارا کرتا ہوں۔ دعاؤں اور من و سلویٰ کے پوائنٹ آف ویو سے نیکی کے کام بھی بہت کرتا ہوں۔ چند قومی نیکیوں میں بھی سب سے آگے رہنے کی کوشش کرتا ہوں جس میں باجی! دوپٹہ اٹھالیں، ٹائر میں نہ آجائے ، ہیڈلائٹس بند کرلیں یا سٹینڈ اٹھالو لیکن پھر بھی مجھے دعا نہیں لگ رہی یا ایسے کہوں کہ میرا بخت نہیں جاگ رہا۔
حرکت میں برکت ہے، یہ سوچ کر سارا دن اٹھتے بیٹھتے ہلتا بھی رہتا ہوں لیکن حالت جوں کی توں ہی ہے۔ کسی طرح بھی زندگی میں برکت ہی نہیں پڑ رہی۔ بڑی گہری سوچ میں ہوں کہ یہ میرے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔ قدرت کی طرف سے آگے بڑھنے کے مواقع بھی فراہم ہوتے ہیں لیکن ان کی ٹائمنگ غلط ہے۔ ایسے تمام مواقع یا تو سردیوں میں صبح کے اوقات میں آتے ہیں یا گرمیوں میں دوپہر میں، ارے ایسے مواقع جائیں بھاڑ میں۔ ٹھیک ہے میں امیر ہونا چاہتا ہوں اور اس سلسلے میں سب کچھ میں نے ہی کرنا ہے لیکن قدرت کو بھی تھوڑا ٹائمنگ کا خیال رکھنا چاہئیے نا۔
میری تو سمجھ میں نہیں آرہا کہ کیا کروں۔ جان ہے تو جہان ہے اور تندرستی ہزار نعمت ہے کے کلیے کے تحت صبح جلدی نہیں اٹھتا کیونکہ ٹھنڈ بہت ہوتی ہے۔ ٹھنڈ میں باہر نکلنے سے سو مسائل ہو سکتے ہیں۔ میں تو بہت آرام آرام سے 12 بجے دوپہر تک اٹھتا ہوں۔ اس طرح صحت کا بھی مکمل خیال رکھتا ہوں لیکن پھر بھی میرے حالات نہیں بدل رہے۔
“کل کبھی آئی نہیں” کے فارمولے کے تحت کوئی کام بھی کل پر نہیں چھوڑتا۔ جب وقت ملے جنگی بنیادوں پر کرتا ہوں۔ اب کوئی تاخیر سے ہونے والے کام کو قبول نہ کرے تو یہ میرا سر درد نہیں ہے۔ مجھے جب وقت ملنا ہے میں نے تو تب ہی کام کرنا ہے نا۔ جب کبھی کام سے تھک جاتا ہوں تو خود کو ریلیکس کرنے کےلئے فیس بک یا کسی چاہنے والے کو لمبی لمبی کالز کر لیتا ہوں جو کام کے دوران بھی جاری و ساری رہتی ہیں۔ کچھ دوست ایسے ہیں کہ جب تک ان سے گپ نہ لگاؤں تو دن ہی نہیں گزرتا۔ آفس کا کام بھی ساتھ ساتھ چلتا ہی رہتا ہے۔
میں نے اپنی پوری زندگی آپ کے سامنے کھول کر رکھ دی ہے۔ میں کہیں غلط ہوں تو مجھے بتائیں۔ سب کو وقت دے تو رہا ہوں، محنت بھی کر رہا ہوں، نیکیوں والے کام بھی کر رہا ہوں، ہلتا بھی رہتا ہوں۔ سب کچھ تو کر رہا ہوں لیکن حالات ٹھیک ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ کیا آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے؟ کیا آپ بھی میرے جیسے ہیں؟َ آخر یہ ہو کیا رہا ہے ہمارے ساتھ؟