اسلام آباد(ویب ڈیسک)حنیف عباسی کی اٹک جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقلی رعایت کے مترادف ہے، اٹک جیل انتہائی سخت، مارشل لا کے دور میں اسحاق ڈار رات بھر روتے رہتے اور ان کی آہ فغاں اٹک جیل میں گونجتی رہتی، اسحاق ڈار نے اٹک جیل سے جان چھڑانے کیلئے شریف برادران کے خلاف بیان حلفی لکھ کر دیدیا تھا، معروف صحافی عارف نظامی کا انکشاف کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی عارف نظامی کا کہنا تھا کہ حنیف عباسی کی اٹک جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقلی رعایت کے مترادف ہے ۔ عارف نظامی کا کہنا تھا کہ اٹک جیل بہت سخت جیل ہے اور مشرف کے مارشل لا کے دور میں وہاں اسحاق ڈار سمیت کئی ن لیگی قید تھے جن میں خواجہ آصف و دیگر بھی تھے ۔ اٹک جیل میں آواز گونجتی ہے اور اسحاق ڈار اٹک جیل میں رات بھر آہ فغاں کرتے رہتے اور ان کے دھاڑیں مار کر رونے کی آوازیں پوری جیل میں گونجتی رہتی تھیں۔ عارف نظامی کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار اٹک جیل کی سختی برداشت نہیں کر سکے اور انہوں نے بیان حلفی دیکر اپنی جان چھڑائی اور ان کو پھر گھر میں ہائوس اریسٹ رکھا گیا تھا ۔ ان کا ہائوس اریسٹ نرم تھا اور میں نے ان سے وہاں جا کر کئی ملاقاتیں کی ہیں۔ عارف نظامی کا کہنا تھا کہ حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل تو نہیں مگر کوٹ لکھپت جیل لاہور بھیجا گیا جو کہ اٹک جیل سے بہت بہتر ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی عارف نظامی نے انکشاف کیا ہے کہ شہباز شریف صلح جوئی کے حامی ہیں اور،
اس حوالے سے کام بھی کر رہے ہیں ،نواز شریف نے انہیں کہا ہے کہ آپ کوشش کر کے دیکھ لیں۔ عارف نظامی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نہایت خاموشی سےمقتدر حلقوں سے معاملات درست کرنے کیلئے رابطے میں ہیں اور ان کے بیک چینل رابطے میرے ذاتی علم میں بھی ہیں مگر ان کی تمام کوششوں کو اس وقت نقصان پہنچا ہے جب رانا مشہود کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا ہے۔ عارف نظامی کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نواز شریف کی جانب سے ’نو کمنٹس‘کہا گیا ہے اس سےاس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ نواز شریف کی جانب سے مقتدر حلقوں کیساتھ شہباز شریف کو رابطوں پر آمادگی اور حمایت حاصل ہے۔ نواز شریف بیگم کلثوم نواز کی فوتگی کی وجہ سے ان کے چالیسیوں تک سیاسی معاملات میں نہیں بول رہے، عارف نظامی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا یہ تھوڑا سا سٹرٹیجکلی پسپائی اختیار کر چکے ہیں۔ رانا مشہود نے اپنی ناعاقبت اندیشی سے مقتدر حلقوں کیساتھ رابطوں کو اپنی ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے نقصان پہنچایاہے۔ واضح رہے کہ اکستان مسلم لیگ (ن) نے پارٹی رہنما رانا مشہود احمد خاں کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا ۔
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رانا مشہود کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے،بیان کا مسلم لیگ (ن) اور اس کی قیادت سے تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیان قابل حیرت اورباعث تعجب ہے۔رانا مشہود سے ان کے بیان پر جواب طلب کیا جا رہاہے۔ واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا مشہود نے دعویٰ کیا ہے کہدو ماہ بعد اس پوزیشن میں ہوں گے کہ دوبارہ حکومت بنا سکیں ،ہم ڈیل کرنے والے نہیں بلکہ اصولوں پر چلنے والے لوگ ہیں ، جنہوں نے پی ٹی آئی پر گھوڑا سمجھ کر ہاتھ رکھا انہیں سمجھ آ گئی ہے کہ یہ خچر نکلا ہے ۔نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے رانا مشہود نے کہا کہ جس طرح پی ٹی آئی کو اکثریت دی گئی یہ ساری دنیا کو پتہ ہے اور اب یہ سوچ پیدا ہورہی ہے کہ یہ لوگ ڈلیور نہیں کر پائے ۔ پی ٹی آئی والوں نے جو جھوٹ بولے وہ ایکسپوز ہو رہے ہیں ۔لوگوں کو جھوٹ بول کر پی ٹی آئی میں شامل کرایا گیا ،آزاد امیدواروں سے جو وعدے کیے گئے وہ وفا نہیں ہوئے اور وہ اپنے حلقوں میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔
ان کو یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ شہباز شریف بہتر وزیر اعظم ہو سکتے تھے اور آج کی حکومت سے کہیں بہتر کارکردگی دکھا رہے ہوتے ۔ انہوں نے اس سوال کہ آپ کی ڈیل ہو گئی ہے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم ڈیل کرنے والے لوگ نہیں ہیں ہم اصولوں پر چلنے والے لوگ ہیں ۔جس اسٹیبلشمنٹ کی بات کی جاتی ہے وہ بھی ہمارا ہی حصہ ہیں ہمارے ہی لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہضمنی انتخابات ہو رہے ہیں جس میں جھوٹ کا بخار ایکسپوز ہوجائے گا اور (ن) لیگ بہتر کارکردگی دکھائے گی ۔ اس کے علاوہ پنجاب میں پچاس سے زائد پٹیشنز پڑی ہیں اور نئے قانون کے مطابق ان کا چھ ماہ میں فیصلہ ہونا ہے اور پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔آئندہ دو ماہ بڑے اہم ہیں اور بہت بڑی تبدیلی آئے گی ۔ پنجاب کے اندر زبردست طریقے سے سامنے آئیں گے۔رانا مشہود نے تحریک انصاف کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ لوگ جھوٹ بولتے رہے کہ ان کے پاس ماہر لوگ ہیں لیکن جہانگیر ترین کے لیے کھاد اور چینی کو مہنگا کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز کا انتقال ہمارے لئے بڑا سانحہ تھا لیکن ہم عوام کو ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ۔ حکومتی اراکین منشا بم جیسے لوگوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔ اب حکومت کا سو روز کا ہنی مون نہیں چلے گا بلکہ ان کا احتساب ہوگا۔