لاہور(ویب ڈیسک) معروف صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ کیا یہ کوئی مذاق ہے کہ روز اسمبلیاں ٹوٹیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اور یہ کیا مذاق ہے کہ کوئی کہے کہ چیف آف آرمی سٹاف مجھ سے ملیں گے۔ہارون الرشید نے کہا ہے کہ میرا یہ خیال ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف مولانا فضل الرحمن سے نہیں ملیں گے۔ کیا یہ کوئی مذاق ہے کوئی بھی اس ملک میں دھرنے کا اعلان کرے اور چیف آرمی سٹاف اس سے ملیں۔ ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے چیف آف آرمی سٹاف سے ملنے کی بہت کوششیں کی،لیکن مجھے افسوس ہے کہ میں اس کی تفصیلات نہیں بتا سکتا۔ہارون الرشید نے کہا کہ ایک بہت خطرناک اطلاع ہے جس کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی کہ مولانا فضل الرحمن کو افغانستان اور بھارت سے بھی مدد مل سکتی ہے۔ کیونکہ یہ اطلاعات ایسے لوگوں کی طرف سے آ رہی ہیں جن کے پاس اتنے ذرائع نہیں ہیں۔ جب کہ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایاز امیر نے کہا کہ پاکستان میں تو کوئی مولانا فضل الرحمان کی مدد نہیں کر سکتا، لگتا یہ ہے کہ انہیں شاید افغانستان سے کوئی مدد مل رہی ہو۔ ایاز امیر کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے دل میں بہت سی خواہشات ہیں جو پوری نہیں ہو پائیں، شاید انہیں اسی بات کا شکوہ ہے۔ واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اپنی اتحادی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے راضی نہ ہونے کے باوجود رواں ماہ کی 27 تاریخ کو اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ جے یو آئی ف کے 15 لاکھ کارکن اسلام آباد پہنچیں گے اور تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کا خاتمہ کر کے ہی دم لیں گے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئی، اس لیے اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ اسلام آباد مارچ ایک صورت میں رک سکتا ہے، اگر حکومت مستعفی ہو جائے اور نئے انتخابات کا اعلان کیا جائے، ورنہ جے یو آئی ف کا لانگ مارچ کسی صورت ملتوی یا منسوخ نہیں کیا جائے گا۔