لاہور(نیوز ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اچھا عمل نہیں ، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع ہم نے دینی ہے اور نہ ہی اس بارے میں کوئی رائے دینی چاہیے، لیکن ماضی میں جب بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع ہوئی تو ملک اور ادارے دونوں پر اس کے اچھے اثرات مرتب نہیں ہوئے۔انہوں نے ایک ویب ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اچھا عمل نہیں ، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع ہم نے دینی ہے اور نہ ہی اس بارے میں کوئی رائے دینی چاہیے۔ شاہد خاقان نے ڈیل کے سوال پر کہا کہ ڈیل کیا ہوتی ہے؟ ڈیل سے ملک یہاں تک پہنچا ہے۔ ہم اپنا منہ بند کرلیں؟ تو پھر ملک تباہی کے راستے پر جاتا ہے۔جب بھی اپوزیشن کی آواز کو دبایا جاتا ہے توملک تباہی کی طرف جاتا ہے۔لہذا معذرت کے ساتھ ہمارے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہے۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ملٹری کورٹس کا قیام ایک اچھا قانون نہیں ہے۔یہ کالا قانون ہے۔ تاہم اس وقت ملک میں مخصوص حالات تھے ، اس لیے ہم نے پارلیمنٹ میں اس کو تین سال کیلئے بنایا۔ تاہم اس ایشو پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔ مزید برآں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وہ احتساب کے سب سے بڑے حامی ہیں مگر نیب کو سیاسی مخالفین کو دبانے کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔پیر کو قومی اسمبلی میں دستور (ترمیمی) بل 2019ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس وقت آئی ایم ایف کی وجہ سے ملک کا ہر شخص پریشان ہے، ملک میں بجلی گیس اور دیگر مسائل ہیں۔ قومی اسمبلی کا ایوان ملک کو درپیش تمام مسائل کو زیر بحث لانے کی جگہ ہے اگر یہاں کوئی مسئلہ اٹھاتے ہیں تو اس سے کوئی قیامت نہیں آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس بلانے میں حکومت کی طرف سے جو عجلت دکھائی گئی ہے کاش کہ وہ عجلت ملک کے مسائل حل کرنے میں بھی سامنے آتی انہوں نے کہا کہ میں احتساب کا سب سے بڑا حامی ہوں مگر اس وقت نیب کو سیاسی مخالفین کو دبانے کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔