کراچی: 29 نومبر کو پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اپنی ملازمت سے ریٹائر ہوجائیں گے جس کے بعد نئے آرمی چیف اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے افواج پاکستان کے سربراہان سے متعلق رپورٹ میں پہلے جنرل فرینک میسروی سے جنرل راحیل شریف تک پاک فوج کے 15 سربراہان کا مختصر احوال پیشِ خدمت ہے۔
1947 میں قیامِ پاکستان سے لے کر 1971 تک پاک فوج میں سربراہ کا عہدہ ’’کمانڈر اِن چیف‘‘ کہلاتا تھا جسے 1972 سے ’’چیف آف دی آرمی اسٹاف‘‘ (سی او اے ایس) کہا جانے لگا۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ قیامِ پاکستان کے ابتدائی 41 ماہ میں (15 اگست 1947 سے 16 جنوری 1951 تک) پاک فوج کی باگ ڈور برطانوی جرنیلوں کے ہاتھوں میں رہی۔ پاکستانی شہریت رکھنے والے پاک فوج کے سربراہان کی تعیناتی کا سلسلہ اس کے بعد شروع ہوا جو آج تک جاری ہے۔
سر فرینک میسروی:پاک فوج کے پہلے سربراہ تھے جو کمانڈر اِن چیف کے عہدے پر 15 اگست 1947 سے 10 فروری 1948 تک فائز رہے۔ وہ برطانوی شہری تھے اس لیے سبکدوشی کے فوراً بعد برطانیہ واپس چلے گئے۔
ڈگلس گریسی:انہیں 11 فروری 1948 کے روز پاک فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا اور وہ 16 جنوری 1951 کو ریٹائر ہوئے۔ چونکہ وہ بھی برطانوی شہری تھے اس لیے ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد وہ بھی برطانیہ واپس چلے گئے۔
جنرل محمد ایوب خان:پاک فوج کے پہلے پاکستانی سربراہ تھے جو 17 جنوری 1951 سے 26 اکتوبر 1958 تک کمانڈر اِن چیف کے عہدے پر فائز رہے۔البتہ وہ پاکستان کے پہلے فوجی جرنیل تھے جو از خود ترقی پاکر فیلڈ مارشل (فائیو اسٹار جنرل) کے عہدے پر فائز ہوئے اور اپنی ماتحتی میں کمانڈر ان چیف کا تقرر کیا۔ وہ پاکستان کے پہلے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بھی تھے۔
انہیں جنرل ایوب خان نے فور اسٹار جنرل اور کمانڈر ان چیف کے عہدے پر 27 اکتوبر 1958 کے روز مقرر کیا اور وہ 17 ستمبر1966 تک اس عہدے پر فائز رہے۔
جنرل آغا محمد یحییٰ خان:پاک فوج کے پانچویں سربراہ جنرل آغا محمد یحییٰ خان کو 18 ستمبر 1966 کے روز کمانڈر ان چیف کی ذمہ داری سونپی گئی اور اس عہدے پر وہ 20 دسمبر 1971 تک فائز رہے۔
16 دسمبر 1971 کو سقوطِ ڈھاکا کے بعد جب ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے پہلے سویلین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالا تو انہوں نے 20 دسمبر 1971 کے روز جنرل گل حسن کو کمانڈر ان چیف مقرر کردیا لیکن وہ صرف 2 مارچ 1972 تک ہی پاک فوج کے سربراہ رہے۔ البتہ جنرل گل حسن پاک فوج کے آخری ’’کمانڈر ان چیف‘‘ تھے جن کے بعد سے پاک فوج کے سربراہ کا عہدہ ’’چیف آف دی آرمی اسٹاف‘‘ کہلانے لگا۔
جنرل محمد ٹکا خان:پاک فوج کے ساتویں سربراہ اور پہلے چیف آف دی آرمی اسٹاف جنرل محمد ٹکا خان نے 3 مارچ 1972 کے روز پاک فوج کی کمان سنبھالی اور یکم مارچ 1976 کو مدتِ ملازمت پوری کرکے سبکدوش ہوئے۔
جنرل محمد ضیاء الحق:یکم مارچ 1976 کے روز جنرل ٹکا خان کے ریٹائر ہوتے ہی ذوالفقار علی بھٹو نے جنرل محمد ضیاء الحق کو پاک فوج کا نیا سربراہ مقرر کردیا۔ 5 جولائی 1977 کو جنرل ضیاء الحق نے ذوالفقار بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل لاء لگادیا۔ اور اس طرح وہ 17 اگست 1988 میں اپنی حادثاتی موت تک چیف آف دی آرمی اسٹاف کے عہدے پر فائز رہے۔
جنرل مرزا اسلم بیگ:17 اگست کے سانحے نے پاکستان کی فوجی قیادت میں جو خلاء پیدا کردیا تھا اسے پُر کرنے کے لیے فوری طور پر جنرل مرزا اسلم بیگ کو اسی روز (17 اگست 1988 کو) پاک فوج کا نیا سربراہ مقرر کردیا گیا۔ وہ اس عہدے پر 16 اگست 1991 تک فائز رہے اور اپنی مدتِ ملازمت پوری کرکے ریٹائر ہوگئے۔
جنرل آصف نواز جنجوعہ:جنرل آصف نواز جنجوعہ کا تقرر 16 اگست 1991 کے روز پاک فوج کے دسویں سپہ سالار کی حیثیت سے ہوا لیکن 8 جنوری 1993 کے روز وہ اچانک دل کا دورہ پڑنے کے باعث خالقِ حقیقی سے جاملے۔
انہیں جنرل آصف نواز کی ناگہانی موت کے 5 دن بعد 13 جنوری 1993 کے روز پاک فوج کا سربراہ بنایا گیا اور وہ اپنی مدتِ ملازمت پوری کرکے 12 جنوری 1996 کو ریٹائر ہوگئے۔
جنرل جہانگیر کرامت:12 جنوری کے روز جنرل جہانگیر کرامت کی تقرری بطور چیف آف دی آرمی اسٹاف ہوئی لیکن مدتِ ملازمت پوری کرنے سے پہلے ہی انہیں 7 اکتوبر 1998 کے روز سبکدوش کردیا گیا۔
جنرل پرویز مشرف:جنرل جہانگیر کرامت کی اچانک سبکدوشی کے فوراً بعد 7 اکتوبر 1998 ہی کے روز جنرل پرویز مشرف کو پاک فوج کا نیا سربراہ مقرر کردیا گیا جو اس عہدے پر 28 نومبر 2007 تک فائز رہے۔
جنرل اشفاق پرویز کیانی:جنرل کیانی نے 28 نومبر 2007 کے روز پاک فوج کے چودھویں سربراہ کی حیثیت سے کمان سنبھالی اور 28 نومبر 2013 کو ریٹائر ہوئے۔
جنرل راحیل شریف:شہداء کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے جنرل راحیل شریف 29 نومبر 2013 کے روز پاک فوج کے پندرہویں سپہ سالار مقرر ہوئے اور 29نومبر2016 کو مدتِ ملازمت پوری کرکے رخصت ہوجائیں گے۔
Post Views - پوسٹ کو دیکھا گیا: 109
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276