اسلام آباد: معروف صحافی صدیق جان کا کہنا ہے کہ کچھ اس طرح کی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ مدت ملازمت میں توسیع چاہتے ہیں تاہم وزیراعظم عمران خان مان نہیں رہے۔ اور فوج کے کچھ لوگ اپوزیشن کو کہہ رہے ہیں کہ آپ احتجاج کریں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ اس حوالے سے تو میرے پاس کوئی خبر نہیں ہے تاہم یہ خبر ضرور ہے کہ آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع چاہتے ہیں۔ لیکن اس حوالے سے دو طرح کے تاثر پائے جاتے ہیں ایک تو یہ کہ اگر آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع چاہیں گے تو عمران خان ایک منٹ نہیں لگائیں گے۔ مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ آرمی چیف نے خود کرنا ہے۔ کیونکہ اس وقت ملک میں جو احتساب کا عمل چل رہا ہے یا پھر دیگر ملکی معاملات پر فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں۔ اور یہ طے پا چکا ہے کہ پاکستان کو ترقی کہ طرف لے کر جانا ہے۔ تاہم دوسرا تاثر اس سے بلکل مختلف ہے۔
خیال رہے اس سے قبل ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ معروف صحافی خاور گھمن کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں۔ نومبر 2019ء میں وزیراعظم عمران خاننے نئے آرمی چیف کی تقرری کرنی ہے اور جو ہماری سیاسی تاریخ ہے اس میں ملک کا وزیراعظم سب سے زیادہ طاقتور اس وقت محسوس کرتا ہے جب وہ نئے آرمی چیف کی تقرری کرتا ہے تاہم یہ ایک سیاسی تاریخ ہے اس کا کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نئے آرمی چیف کا حکومت کے ساتھ طریقہ کار کیا ہوگا۔ کیونکہ ماضی میں دیکھیں تو جنرل راحیل شریف کا ایک اپنا طریقہ کار تھا اس سے پہلے جنرل کیانی اور جنرل مشرف کا بھی اپنا طریقہ کار تھا۔ جب ایک نیا آرمی چیف آتا ہے تو اس کا اپنا کام کرنے کا طریقہ کار حکومت کے ساتھ کام کرنے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے۔ خاور گھمن کا کہنا تھا کہ ہم صحافیوں کی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ایک ملاقات ہوئی تو دوران ملاقات عمران خان نے جنرل باجوہ کی بہت تعریفیں کیں۔ مجھ سے رہا نہیں گیا تو میں نے سوال کیا کہ اگر جنرل باوجوہ اتنے اچھے ہیں تو کیا آپ جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کریں گے؟۔ تو عمران خان نے کہا جنرل باوجوہ ایکسٹینشن نہیں لیں گے تاہم وزیراعظم عمران خان نے انکار نہیں کیا۔ اب یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل باجوہ کا رشتہ کہاں تک جائے تاہم مجھے لگتا ہے کہ آرمی چیف توسیع نہیں لیں گے۔