اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق وزیر خزانہ اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد عمر نے عوام تک درست انداز میں اقدامات کی تفصیل نہ پہنچانا اپنی سب سے بڑی غلطی قرار دے دیا۔ ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ معاشی ٹیم میں تبدیلیوں کی رفتار کو آہستہ رکھنا بھی غلطی تھی۔انہوں نے کہا کہ اداروں کے سربراہان کو مزید تیزی کے ساتھ تبدیل کیا جاسکتا تھا اور اس حوالے سے زیادہ توجہ دی جانی چاہیے تھی۔خارجہ پالیسی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ تمام ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات رکھے جاسکتے ہیں تاہم یہ ممکن نہیں کہ بیک وقت تمام ممالک کے ساتھ تعلقات ایک جیسے ہوں۔اسد عمر نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات خراب کیے بغیر ہم نے امریکہ سے تعلقات بہتر کیے، ہمیں جو عزت مل رہی ہے اس کی وجہ قومی قیادت ہے۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب، ترکی، ایران اور چین کے ساتھ ہمارے بہتر تعلقات ہیں، کوشش یہ ہونی چاہیے کہ تمام ممالک کے ساتھ ہمارے تعمیری تعلقات قائم ہوجائیں۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداری(آئی ایم ایف) کو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کی تفصیلات نہیں دی گئیں تاہم قرضوں کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مجموعی قرضوں میں سے صرف 10 فیصد قرضہ چین کا ہے۔اسد عمر نے مخالفین کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں اور اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے اور سب کو خوش رکھنا چاہتے ہیں تو پھر آئس کریم بیچیں۔انہوں نے کہا کہ اگر قیادت کرنی ہے تو ایسے فیصلے کرنے ہوتے ہیں جس سے لوگ ناخوش بھی ہوں۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ جب آپ مشکل فیصلے کریں گے تو لوگوں کو وقتی طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور ایسے میں آپ پر تنقید بھی ہوگی۔کابینہ میں دوبارہ شمولیت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ وہ کابینہ میں شامل ہونے کو تیار ہی نہیں ہیں۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ میرے تجربے اور صلاحیت کا استعمال جس طریقے سے ہو سکتا ہے اس کے لیے تیار ہوں لیکن کام کرنے کے لیے کابینہ میں ہونا شرط نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنا کردار ادا کرنے کے لیے جو بہترین طریقہ ہوگا اسے استعمال کروں گا، میں چار ماہ سے کام کر کے دکھا رہا ہوں