اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے اسد قیصر آئندہ پانچ سالوں کیلئے قومی اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے نئے سپیکر کی کامیابی کا نتیجہ سناتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کے 330 اراکین نے حلف لیا تھا اور آج ووٹ بھی 330 کاسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے 8 ووٹ مسترد ہوئے ہیں تاہم پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر 176 ووٹ حاصل کر کے قومی اسمبلی کے نئے سپیکر منتخب ہو گئے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل اپوزیشن کے خورشید شاہ نے 146 ووٹ حاصل کیے۔
نتیجہ کے اعلان کے بعد ایاز صادق نے اسد قیصر کو حلف لینے کیلئے آنے کا کہا اور جب ایاز صادق نے حلف لینا شروع کیا تو ن لیگی رہنماوں کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی اور ایوان نعروں سے گونج اٹھا۔ ن لیگی اراکین اسمبلی کی نے ’’ ووٹ کو عزت دو‘‘ کے نعرے بلند کیے جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما خاموشی اختیار کیے ہوئے تھے تاہم شور وغل کے باوجود بھی ایاز صادق حلف لینے میں مصروف رہے اور قومی اسمبلی کا دوسرا مرحلہ مکمل ہوا۔ اسد قیصر نے سپیکر قومی اسمبلی کی نشست سنبھالنے کے بعد شدید احتجاج کے باعث اجلاس 15 منٹ کیلئے موخر کردیا ہے۔ قومی اسمبلی کیلئے ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوا تو پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے دوبارہ گنتی کی درخواست کی جسے قبول کرتے ہوئے ایک مرتبہ دو بارہ گنتی کی گئی جس کے بعد حتمی نتیجہ تشکیل دیا گیا۔
پولنگ کا عمل جاری تھا کہ اس دوران عمران خان سپیکر کے انتخاب کیلئے اپنا ووٹ ڈالنے کیلئے سپیکر کے ڈائس کے آگے پہنچے اور کارڈ نکالنے کیلئے جیب میں ہاتھ ڈالا تو وہ خالی تھی اور وہ اپنا کارڈ گھر بھول آئے تاہم انہوں نے سپیکر ایاز صادق سے کارڈ کے بغیر ووٹ ڈالنے کی اجازت طلب کی جس پر اجازت دیدی گئی اور انہوں نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ عمران خان ووٹ ڈالنے کے بعد سپیکر ایاز صادق سے ہاتھ ملائے بغیر ہی سپیکر کی کرسی کے پیچھے سے نکل کر واپس چلے اور سر ہلا کر سلام کیا۔
عمران خان کی جانب سے بغیر کارڈ ووٹ ڈالنے پر پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس بھی کارڈ نہیں تھا تو مجھے کہا گیا کہ آپ کارڈ لے کر آئیں یا نیابنوائیں اور جب میں کارڈ بنو کر لایا تو اس کے بعد ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی تاہم عمران خان کارڈ کے بغیر ہی ووٹ ڈال کر چلے گئے۔
عبدالقادر کے اعتراض پر سپیکر قومی اسمبلی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کارڈ نہ ہونے پر مجھ سے ووٹ ڈالنے کی اجازت طلب کی تو میں نے انہیں اجازت دیدی لیکن آپ نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا اور اگر آپ بھی مجھ سے بات کرتے تو میں آپ کو اجازت دے دیتا۔
سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کیلئے پولنگ کا عمل شروع ہو توسب سے پہلے سابق صدر آصف علی زرداری کانام پکارا گیا لیکن وہ ایوان میں موجود نہیں تھے تاہم انہوں نے بعد میں آ کر اپنا ووٹ کاسٹ کیا ۔ تحریک انصاف کی جانب سے اسد قیصر کو سپیکر جبکہ قاسم سوری جن کا تعلق بلوچستان سے ہے ڈپٹی سپیکر کیلئے امیدوار نامزدکیاگیاہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے سپیکر کیلئے مشترکہ امیدوار خورشید شاہ اور ڈپٹی سپیکر کیلئے مولانا اسعدمحمود کو امیدوار نامزد کیاگیاہے۔
تحریک انصاف کو ایم کیوایم، بلوچستان عوامی پارٹی، بی این پی مینگل، جی ڈی اے، ق لیگ، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں 151 نشستیں ہیں جبکہ ایم کیوایم کی 7، بلوچستان عوامی پارٹی کی 5، بی این پی مینگل کی 4، جی ڈی اے کی 3، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک ایک نشست ہے۔ 4 میں سے 2 آزاد ارکان نے بھی تحریک انصاف کو حمایت کی یقین دہانی کرا رکھی ہے۔ یوں تحریک انصاف کے مجموعی ووٹوں کی تعداد 177 بنتی ہے۔
دوسری جانب سید خورشید شاہ اور مولانا اسعد محمود کو مسلم لیگ ن کے 81، پیپلزپارٹی کے 53، ایم ایم اے کے 15 اور اے این پی کے ایک رکن کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح اپوزیشن اتحاد کے امیدواروں کو 150 کے قریب ووٹ مل سکتے ہیں۔ ووٹوں میں سے اکثریت حاصل کرنے والا رکن اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہو جائے گا۔ سپیکر ایاز صادق نومنتخب سپیکر سے حلف لیں گے۔ نیا سپیکر اپنی نشست سنبھالنے کے بعد ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کرائے گا۔