لاہور; سپریم کورٹ نے اصغر خان عملرآمد کیس میں وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کاحکم دے دیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں اصغر خان عملدرآمد کیس کی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت ہوئی۔ جاویدہاشمی، حاصل بزنجو، عابدہ حسین، غلام مصطفیٰ کھر، ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن، اسد درانی، روئیداد خان و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اصغر خان عملدرآمد کیس میں مزید تاخیر برادشت نہیں، ایک منٹ ضائع کیے بغیر تفتیش مکمل کریں۔سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے استفسار کیا نواز شریف نے بیان ریکارڈ کرا دیا ؟ جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا نواز شریف کا بیان آچکا ہے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے جس کو بلائے اسے پیش ہونا ہوگا۔ چیف جسٹس نے جاوید ہاشمی سے استفسار کیا آپ نے کہا میں بھاٹی سے الیکشن لڑوں تو نہیں جیت سکتا، ہاشمی صاحب ! میں نے الیکشن نہیں لڑنا، آئین کا تحفظ کرنا ہے، آپ نے وزیراعظم ہاؤس میں میرے کردار کی تعریف کی تھی۔ جس پر جاوید ہاشمی نے کہا میں آپ کی دل سےعزت کرتا ہوں۔حاصل بزنجو نے عدالت کو بتایا کہ اصغر خان کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں، غلام مصطفیٰ کھرنے کہا ہمیشہ سیاستدان کے منہ کو سیاہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تفتیش میں شامل ہونے کا مقصد کسی کو بدنام یا ہراساں کرنا نہیں۔