اسلام آباد(ویب ڈیسک)ایوان میں پانچ ماہ کے اندر دوسرا بجٹ پیش کیا گیا جس کا نام اصلاحاتی پیکج رکھ دیا گیا ہے۔ اس سے اس بات کا تعین تو نہیں ہوسکتا کہ حکومت کی معاشی سمت درست ہے یا نہیں مگر اس سے یہ بات واضح ہے کہ روزمرہ کی اشیاء کے ساتھ ساتھ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ضرور ہوتا جارہا ہے۔ میزبان منیب فاروق نے اپنے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام’’ آپس کی بات‘‘ میں تجزیہ کرتے ہوئے کیا ہے۔ پروگرام میں مسلم لیگ (ن) کی عظمیٰ بخاری، پیپلز پارٹی کی ناز بلوچ اور تحریک انصاف کی عندلیب عباس بھی شامل گفتگو رہیں۔ عندلیب عباسی نے کہا تھا کہ ساہیوال واقعہ کو بالکل ڈیفنڈ نہیں کروں گی تقریباً ڈیڑھ سو سال سے پولیس ریفارمز نہیں ہوئے ہیں ۔ ماڈل ٹاؤن اور ساہیوال کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ اگر (جے آئی ٹی) میں عثمان بزدار کا نام آجاتا ہے کہ اُن کے حکم سے ساہیوال واقعہ ہوا تو وہ ضرور استعفیٰ دیں گے۔ ماہر معیشت مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ پچھلے چھ ماہ کے دوران عام آدمی میں جو مایوسی پھیلی ہے منی بجٹ سے اس میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں ماڈل ٹاؤن کا فیصلہ ہو لیکن PAT والے نہیں چاہتے اور قابل غور بات یہ ہے کہ اوپر سے گولی چلائی گئی تھی وہاں جو کہ سروں پر لگی وہ کس نے چلائی یقیناً دھرنے کے لئے انہیں لاشوں کی ضرورت تھی جو انہیں مل گئیں۔ انسانیات اب ختم ہوگئی اپنے مفاد کیلیے وہ سب کیا گیا۔