counter easy hit

،اشرف طائی مارشل آرٹس کی دنیا کا ایک متنازعہ نام ، فکسنگ اعترافی بیان کے بعد فوری طور پر ’’پرائیڈ آف پرفارمنس‘‘ایوارڈ واپس لینے کا مطا لبہ

اسلام آباد( ،تحریر و تحقیق .اصغر علی مبارک سے ) اشرف طائی کو مارشل آرٹس کی دنیا میں ایک متنازعہ پلیئر کی حثیت سے پہچانا جاتا تھا مگر انکے حالیہ اعترافی انکشاف کے بعد” کہ 1983 میں جرمنی کےہاورڈ جیکسن کےخلاف فائٹ فکس کی تھی یاور پانچ لاکھ ڈالرز لے کر میچ ہار گئے تھے” اعترافی بیان کے بعد کھیلوں کے حلقوں نے پاکستانی اعزازات واپس لینے کا مطالبہ کر دیا اور اس ضمن میں پاکستان سپورٹس بورڈ ،پاکستان اولمپک ایسوسی ا یشن اوروفاقی وزیر براۓ بین الصوبائی رابطہ و وزارت کھیل سے پاکستان کا نام استعمال کرکے بدنامی کا باعث بننے پر مثالی سزا کا مطالبہ کر دیا ھے ”متنازعہ گرینڈ ماسٹر اشرف طائی نے میچ فکسنگ کا اعتراف کرتے ہووے ایک نشری انٹرویو میں انکشاف کیا کہ انہوں نے1983 میں جرمنی کےہاورڈ جیکسن کےخلاف فائٹ فکس کی تھی۔

IMG-20180227-WA0010

پانچ لاکھ ڈالرز لے کر میچ ہار گئے تھے۔انکا مزید کہنا تھا

Ashraf, tai, controvercial, martial, arts , fighter, shpould, be, taken, back, title

کہ مارشل آرٹس میں بہت فکسنگ ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ”جو میچ میں ہارا”وہ ٹائٹل فائٹ نہیں تھی اور نہ ہی اس فائٹ کا تعلق پاکستان سے تھا،فائٹ پاکستان کے پرچم تلے نہیں لڑی تھی ۔لیکن حقائق اسکے برعکس نظر آتے ھیں اشرف طائی ”نو سال کی عمر سے کراٹے کی تربیت حاصل کی اور 16 سال کی عمر میں بلیک بیلٹ حاصل کرنے کے بعد وہ برما ”میانمار ”میں مقامی ٹورنامنٹس کھیلتے رہے۔

IMG-20180227-WA0012
برما ”میانمار ” میں ہر کوئی مارشل آرٹ سیکھ سکتا ہے لیکن جب کوئی ایڈوانس لیول پر آتا ھے تو وہ خود کو بدھ ازم میں لے آتا ھے ۔ ا شرف طائی نےفائٹنگ آرٹ، میڈیٹیشن اور یوگا وغیرہ سیکھا ۔انکے ماسٹر کا نام لی پاؤ سن تھا۔ ا لی پاؤ سن نے کہا کہ اگر آگے جاؤ گے تو دنیا چھوڑکر کیونکہ بھکشو بننا پڑے گا جسکے بعد پلیئر کا دنیا سے کوئی تعلق نہیں رہتا ، برما میں جنرل نیمن نے سنہ 1965 میں تمام اداروں کو حکومتی تحویل میں لے لیا جس پر اشرف طائی کا خاندان سنہ 1970 میں پہلے مشرقی پاکستان موجودہ بنگلہ دیش چلا آیا پھر 1970 میں موجودہ بنگلہ دیش سے کراچی پاکستان چلا آیا ، اشرف طائی جب کراچی آئے تو یہاں پاکستان میں مارشل آرٹس کے بانی گرینڈ ماسٹر شیہان .

Ashraf, tai, controvercial, martial, arts , fighter, shpould, be, taken, back, title

انعام اللہ خان1970ء میں گریجویشن کرنے کے ساتھ مارشل آرٹس کی تربیت حاصل کر کے اس کھیل کی بانی کی حثیت سے عملی کام شروع کر چکے تھے اور یہ تاثر غلط اور گمرا ہ کن ھے کہ1970 میں کراٹے کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ اشرف طائی نے کراچی میں کراٹے کی بنیاد رکھی”حقیقت یہ ھے کہ پاکستان میں مارشل آرٹس کے بانی گرینڈ ماسٹر شیہان مرحوم انعام اللہ خان
پاکستان کے 7ڈان بلیک بیلٹ مارشل آرٹ کے کھلاڑی تھے پاکستان میں مارشل آرٹس کے بانی گرینڈ ماسٹر شیہان .انعام اللہ خان نے ’’شیہان‘‘ کا اعزاز پیڈچانگ اور مسوتا تسواویاما سے تربیت حاصل کرکےحاصل کیا ۔ گرینڈ ماسٹر شیہان .انعام اللہ خان کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقہ ضروبی گائوں ضلع صوابی کے دین دار گھرانے سے تھا۔ پرائمری تعلیم حاصل کرنے کے بعد گرینڈ ماسٹر شیہان انعام اللہ خان 1970ء کی ابتدا میں ھی کراچی منتقل ہوگئے اور یہاں انہوں نے 1970ء میں گریجویشن کرنے کے ساتھ مارشل آرٹس کی تربیت حاصل کی اور جوڈو، کراٹے اور بانڈو کا کھیل سیکھا۔ 1977ء میں پاکستان میں مارشل آرٹس کے بانی گرینڈ ماسٹر شیہان .

IMG-20180227-WA0013

انعام اللہ خان نےکوالالمپور میں منعقد ہونے والی عالمی کراٹے چیمپئن شپ کے مقابلوں 1970ء میں دوسری پوزیشن جیتی اور ’’بہترین فائٹر‘‘ کا اعزاز حاصل کیا۔ گرینڈ ماسٹر شیہان .انعام اللہ خان نے1978ء، 1979ء، 1983ء اور 1989ء میں قومی کراٹے چیمپئن شپ جیتنے کا کا اعزازحاصل کیا گرینڈ ماسٹر شیہان .انعام اللہ خان نے اپنے کیریئر کے دوران 78مقابلے جیتے جب کہ صرف 3میں شکست کھائی۔ گرینڈ ماسٹر شیہان .انعام اللہ خانکراچی کراٹے ایسوسی ایشن کے صدر جب کہ سندھ کراٹے ایسوسی ایشن کے نائب صدر بھی رہے، انہوں نے پاکستان، افغانستان، سعودی عرب، ازبکستان، بحرین اور ماریشیس میں مارشل آرٹس کیوکیشن ا سٹائل کو فروغ دینے والی بانی شخصیت تھے ۔ اس طرح پاکستان کے علاوہ افغانستان، سعودی عرب، ازبکستان، بحرین اور ماریشیس میں بھی کیوکیشن ا سٹائل مارشل آرٹس کے بانی ھونے کا ا عزاز حاصل رھا جس پر انہیں کراٹے میں پرائیڈ آف پاکستان اور لائف اچیومنٹ کے ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ وہ نومبر 2007ء میں وہ اس دارفانی سے کوچ کرگئے۔انکے بیٹے شیہان ہدایت الله نے انکی وفات کے بعد گرینڈ ماسٹر شیہان انعام اللہ خان کی تاریخی بلیک بلیٹ نومبر 2007ء سے پندرہ دسمبر 2017ء حفاظت کی اور پھر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے تاریخی دورے کے دوران صدر نیشنل پریس کلب اسلام آباد شکیل انجم ،صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ،بانی صدر ساوتھ ایشیا سپورٹس جرنلسٹس ایسویشن اصغر علی مبارک اور دیگر کی موجودگی میں نیشنل میڈیا پر گرینڈ ماسٹر شیہان انعام اللہ خان کی تاریخی بلیک بلیٹ کا اصل حقدار گرینڈ ماسٹر شیہان راجہ خالد کو قرار دیا اور پھر گرینڈ ماسٹر شیہان انعام اللہ خان کی تاریخی بلیک بلیٹ اپنے ہاتھوں سے گرینڈ ماسٹر شیہان انعام اللہ خان کے شاگرد گرینڈ ماسٹر شیہان راجہ خالدکو پندرہ دسمبر 2017ء عطا کی ، اور چئیرمین کیوکشن پاکستان فیڈریشن گرینڈ ماسٹر راجہ خالد کو گرینڈ ماسٹر شیہان انعام اللہ خان کی تاریخی بلیک بلیٹ ،سینئر جرنلسٹ شکیل اعوان ، اصغر علی مبارک ،شیہان انتخاب عالم ،راجہ محمّد مجاہد ،خالد قریشی ،قیصر خان ،راجہ اجمل ایڈ ووکیٹ،زاھد خان ،خالد بھٹی ایڈ ووکیٹ،محمّد ساجد ،محمّد بلال ،محمّد اعجاز،سلیم خان ، محمّد عتیق ،ریحان احمد اور دیگرکی موجودگی میں کہا کہ کیوکشن مارشل آرٹس پاکستان میں تیزی سے مقبول ہورہا ھے سی ای او راجہ فٹنس جم اور مارشل آرٹس سینٹربحریہ ٹاؤن اسلام آبادکو مارشل آرٹس میں شاندار کامیابیوں پر بانی کیوکشن پاکستان مرحوم انعام اللہ خان کی تاریخی بلیک بیلٹ اعزاز کے حقیقی وارث گرینڈ ماسٹر راجہ خالد ہی ھیں ، گرینڈ ماسٹر شیہان .انعام اللہ خان1970ءسے پاکستان میں کھیل کی بانی کی حثیت سے عملی کام شروع کر چکے تھے اور یہ تاثر غلط اور گمرا ہ کن ھے کہ1970 میں کراٹے کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ اور اشرف طائی نے کراچی میں کراٹے کی بنیاد رکھی ،لہذا یہ کہنا درست نہیں کہ اشرف طائی جب پاکستان آے تو کراٹے کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ اور اشرف طائی نے کراچی میں کراٹے کی بنیاد رکھی۔،اشرف طائی میڈیا کی سرخیوں میں اس وقت سامنے آئے جب سنہ 1976 جاپانی پہلوان انوکی کا بھولو پہلوان کے چھوٹے بھائی اکرم پہلوان سے مقابلہ ہوا تھا ۔اکرم پہلوان اور انوکی پہلوان کے مقابلے میں اشرف طائی کو ٹرینر رکھا گیا جس سےاشرف طائی کو میڈیا کے ذریعے پذیرائی ملی۔ اشرف طائی کا ہے۔ اشرف طائی برما کے مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے، جس کا تعلق عرب کے قبیلہ’’ بنوطے‘‘ سے تھا 1970میں مغربی پاکستان چلے آئے۔ شروع میں بے روزگاری اور کوئی شناسا نہ ہونے کی وجہ سے وہ میری ویدر ٹاور کے ایک فٹ پاتھ پر شب بسری کرتے تھے، اسی فٹ پاتھ پر ان کے ساتھ ایک باڈی بلڈر بھی رات گزارتا تھا۔ اشرف طائی نے بھی9سال کی عمر میں برمی استاد لی فوشن سے کراٹے کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی اور16سال کی عمر میں بلیک بیلٹ حاصل کی تھی۔ ان کے ساتھی کو جب کراٹے کے کھیل میں اشرف طائی کی مہارت کا علم ہوا تو اس نے انہیں اس کھیل کو ذریعہ معاش بنانے کا مشورہ دیا۔ اشرف طائی نے اس پر عمل کرتے ہوئےکراٹے کےکھیل کو کراچی میں متعارف کراکے اپنی آمدنی کا ذریعہ بنایا اور ہل پارک میں طلباء کو مارشل آرٹ کی تربیت دینا شروع کی، جس کی وجہ سے ان کی مالی اور سماجی ساکھ بہتر ہونا شروع ہوگئی۔ ۔ وہ کافی عرصے تک پاکستان کراٹے فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے، اس کے ساتھ انہوں نے کراٹے کے کھلاڑی کی حیثیت سے پاکستان کی جانب سے بے شمار ملکی و بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا۔انہیں 1978اور 1979میں دو مرتبہ ایفرو ایشین مارشل آرٹ چیمپئن، 9مرتبہ پاکستان میں کراٹے کے قومی چیمپئن اور 10ڈان بلیک بیلٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ 2000ء میں امریکا کی انٹرنیشنل گرینڈ ماسٹر کونسل نے انہیں انٹرنیشنل گرینڈ ماسٹر کے اعزاز سے نوازا۔ انہیں دو مرتبہ پاکستان کے اعلیٰ ترین ایوارڈ ’’پرائیڈ آف پرفارمنس‘‘ سے نوازا گیا۔ پہلی مرتبہ انہیں 2003ء میں اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نےیہ اعزاز دیا جب کہ دوسری مرتبہ انہیں 2012ء میں صدر آصف علی زرداری نے ملک میں کراٹے کے کھیل کے لیے خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس کے اسی اعزاز سے نوازا۔ ان کا 1971ء میں قائم کیا ہوا 1980ء میں ڈان ولسن سے ان کی آخری فائیٹ ٹوکیو میں منعقد ہوئی جس کے دوسرے رائونڈ میں وہ ہارگئے جس کے بعد انہوں نے اس کھیل سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ انہوں نے ڈان ولسن کے ساتھ فائٹ ہارنے میں ’’میچ فکسنگ‘‘ کا اعتراف کیا۔اشرف طائی نے سنہ 1981 میں ٹوکیو میں ہونے والی مارشل آرٹ کے عالمی چیمپیئن شپ میں شرکت کی۔ انھیں امریکہ کے عالمی چیمپیئن ڈان ولسن نے شکست دی۔’برما کے علاوہ اشرف طائی کے پاس امریکہ کی شہریت بھی ہے ، اشرف طائی نے میچ فکسنگ کا اعتراف کرکے اس بات کو سچ ثابت کر دیا ھے وہ کبھی بھی پاکستانمیں مارشل آرٹ کے بانی نہیں تھے اور انہوں نے1983 میں جرمنی کےہاورڈ جیکسن کےخلاف فائٹ فکس کر کےپانچ لاکھ ڈالرز لے کر میچ ہارا تھا ۔ اشرف طائی نے میچ فکسنگ کا انکشاف کرکے مارشل آرٹس میں اپنے اوپر ماضی کے تمام الزامات و خدشات درست ثابت کر دئیے ھیں ،کراٹے ماسٹراشرف طائی کا 34 سال بعد میچ فکسنگ کا اعتراف کرکٹ کی طرز پر تحقیقات کا تقاضہ کرتا ھے پاکستان کو پہلے ہی دنیا بھر میں ایسے لوگوں کی وجہ سےسخت بدنامی کا سامنا کرنا پڑا ،لہٰذا اشرف طائی کو میچ فکسنگ انکشاف کی تحقیقات کے بعد مثالی سزا دی جاۓ تاکہ آئندہ کوئی بھی کھلاڑی ایسی مذموم حرکت نہ کرسکے اور ان سے فوری طور پر ’’پرائیڈ آف پرفارمنس‘‘ایوارڈ واپس لیا جاۓ ،،،کیوں کہ انکے میچ فکسنگ اعتراف سے پاکستان کی بہت بد نامی ھوئ ھے ….

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website