سپریم کورٹ میں توہین رسالت کیس کی ملزمہ آسیہ بی بی کی سزائے موت کےخلاف اپیل کی سماعت میں جسٹس اقبال حمید الرحمان نے کیس سننے سے معذرت کرلی۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،جسٹس اقبال کا کہنا تھا کہ سلمان تاثیر قتل کے ملزم ممتاز قادری کے مقدمے کی سماعت کی تھی، یہ مقدمہ بھی اسی سے متعلق ہے اس لیے سماعت نہیں کرسکتا۔عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی اور مقدمہ کسی اور بینچ میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔اب چیف جسٹس پاکستان کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیں گے۔ کیس کی سماعت کے لیے نئی تاریخ کا تعین بھی بینچ کی تشکیل کے بعد ہوگا۔
22 جولائی 2015 کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آسیہ بی بی کی اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کی گئی تھی اور کیس کا فیصلہ ہونے تک آسیہ بی بی کی سزائے موت پرعمل درآمد روک دیا گیا تھا۔لاہور رجسٹری میں جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی ابتدائی سماعت کی، آسیہ بی بی کے خلاف تھانہ صدر ننکانہ میں ستمبر 2009ء میں توہین رسالت کا مقدمہ درج ہوا جس میں مزدوری کرنے والی خواتین کی جانب سے ایک جھگڑے کے بعد آسیہ بی بی پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا۔2010 میں ٹرائل کورٹ نے آسیہ بی بی کو موت کی سزا سنائی جسے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تاہم ہائی کورٹ نے 2011ء میں اپیل خارج کردی۔ آسیہ بی بی نے سزا کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔