تحریر: سید علی گیلانی، سوئزرلینڈ
بلآخر ورلڈ کپ کی طرح پاکستانی کرکٹ ٹیم ایشیا کپ کا خواب بھی چکنا چور کر دیا اور پاکستانی قوم جو کرکٹ سے جنون کی حد تک لگائو رکھتی ہے اس کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا اور وہ سوچنے پر مجبور ہو گئی کہ آخر پاکستانی بسٹمین کو ہو کیا جاتا ہے اور وکٹ پر آ کر ان کو کیا ہو جاتا ہے اور ان کو کس بات کی جلدی ہوتی ہے کیا ان کی ٹرین چھوٹ رہی ہوتی ہے یا ان کی فلائٹ مس ہو رہی ہوتی ہے یا پویلین میں ان کا انتظار ہو رہا ہوتا ہے یا کوئی بسٹمین کسی کو سگریٹ پکڑا کر آتا ہے اور کہتا ہے کہ یار یہ پکڑنا میں بس ابھی آیا یا صرف میدان میں منہ دکھائی کرنے آتے ہیں۔ خرم منظور تو ماشاء اللہ پتہ نہیں کہ کس کی منظور نظر میں ان کو تو بال سے اتنا ڈر لگ رہا تھا جیسے وہ پہلی مرتبہ کسی فاسٹ بالر کو کھیل رہے ہوں اور بالر سے التجا کر رہے ہوں یار تھوڑی آہستی بال کروائو تاکہ میں کچھ رنز بنا سکوں۔
پاکستانی ٹیم بسٹین یہ سمجھتا ہے کہ دوسری ٹیم کو کوئی پلئیر میدان میں نہیں ہے وہ اکیلے وکٹ پر ہیں اور چاہے جس طرح چوکا چھکا لگا لیں اور کوئی بھی اونچا شارٹ لگا لیں اور ان کا کیچ کوئی بھی نہیں پکڑے گا اور ہر بال پر چوکا چھکا لگانے کی سوچتے ہیں سنگل بنانے میں اور وکٹ پر ٹھہرنے سے ان کی شان میں فرق آ جاتا ہے ، ہر غیر ضروری اور باہر جاتی بال پر شارٹ کھلیں گے ۔ اگر تہمل مزاجی سے اور صرف لوز بال پر چوکا یا چھکا لگائیں تو ہمیشہ بڑا اسکور کر سکتے ہیں اور اپنی جنونی قوم کو کبھی مایوس نہ کریں ۔ کھیل میں ہار ، جیت ہوتی ہے اور ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہمیشہ ہم ہی جیتیں گے لیکن جس غیر ذمہ داری سے یہ کھیلتے ہیں اس پر افسوس ہوتا ہے۔
کرکٹ فائٹ کرنے کا کھیل ہے اور کوئی ایک بیسٹمین بھی وکٹ پر کھڑا ہو جائے تو کھیل کا پانسہ پلٹ دیتا ہے اصل میں حساس بڑی چیز ہے ہر بسٹمین کو پتہ ہونا چاہیے کہ وہ گلیوں میں نہیں کھیل رہا بلکہ اپنے ملک کیلئے کھیل رہا ہے اور لاکھوں آنکھیں اس کو دیکھ رہی ہیں اور بعض ،مرتبہ تو مخالف ٹیم کے کھلاڑی بھی ہمارے غیر ذمہ درانہ آئوٹ ہونے پر ہنس رہے ہوتے ہیں۔ کرکٹ بورڈ اور سیلیکٹر کا فرض ہے کہ میچ شروع ہونے سے پہلے تمام کھلاڑیوں سے میٹنگ کرے اور انہیں سمجھائیں کہ آپ نے وکٹ پر ٹھہرنا ہے اور تہمل سے شارٹ کھیلنے ہیں جہاں سنگل کی ضرورت ہے وہاں سنگل بنانے ہیں اور جہاں چوکا چھکا لگانا ہے وہاں چوکا چھکا لگانا ہے۔
شاہد آفریدی کا ابھی تک سمجھ میں نہیں آرہا کہ وہ کس بنیاد پر ٹیم میں شامل ہیں اتنے ٹونامنٹ ہو گے اور ان کی کارکردگی صفر ہے ، قوم لگتا ہے یا تو ان کا چچا ماموں کرکٹ بورڈ میں ہے یا پھر منسٹر یا کوئی اعلی شخصیات ان کے پیچھے ہے جس وجہ سے ان کی ٹیم میں جگہ بنی ہوئی ہے ہمیں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے پہلے بہت کچھ سوچنا چاہیے اور صرف ایسے کھلاڑیوں کا سلیکشن کرنا چاہیے جو ہمیشہ اچھی پرفارمنس دیتے آرہے ہیں اب ہیں تجربات کرنے کی بجائے اعلی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، اور سارے فیصلے صرف اور صرف میرٹ پر کرنے چاہیے اچھے کھلاڑیوں کو آگے لانا چاہے۔
جناب شہریار خان نے بڑی آسانی سے کہ دیا کہ موجودہ ٹیم اس پوزیشن میں نہیں کہ کوئی میچ جیت سکے انہوں کو ایکشن لینے کی بجائے صرف ایک بیان دے دیا اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ ہر چیز سے برالزمہ ہوگے ۔ ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے بنگلہ دیش سے ہارنے کے بعد رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ہمارے یہاں کرکٹ کا معیار گرتا جا رہا ہے ار گراونڈ بھی نہیں رہے جو بین الاقوامی معیار کے ہوں اور سب سے زیادہ نقصان ہمیں دہشت گردی سے ہوا ہے کہ کوئی بھی انٹرنیشنل ٹیم پاکستان آنے کو تیار نہیں ہے۔ زمبابوے نے بڑی ہمت دکھائی اور پاکستان آئی۔ امید ہے کہ زمبابوے کی اس کوشش سے دوسری ٹیموں میں بھی پاکستان آنے کا حوصلہ بڑھے گا۔ اسوقت ہمیں کوئی بھی میچ کھیلنا ہو تو دوبئی جانا پڑھتا ہے۔ حتیٰ کہ پاکستان سپر لیگ بھی آپ دوبئی لے گئے۔
آئندہ اس بات کو یقیناً بنانا چاہئے کہ سپر لیگ پاکستان میں ہو۔ حکومت کو سنجیدہ ہو کر سوچنا چاہیے اور سیکیورٹی کے مسائل جلد حل کرنے چاہیں تاکہ پاکستان میں جلد سے جلد انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو سکے۔ آپ اپنے شہروں کو خوبصورت بنائیں صفائی کا انتظام کریں تاکہ باہر کے آدمی اس چیز کو دیکھیں اور دوبارہ پاکستان کا رخ کریں۔ باہر کا کوئی بھی آدمی پاکستان آتا ہے تو اسے یہ محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں ہر آدمی پریشان ہے یہاں بدامنی سے اور اسکی جان یہاں محفوظ نہی ہے۔
ہمیں غیرملکیوں اور ٹیموں میں یہ بات محسوس کرانی ہو گی کہ اب پاکستان امن کا گہوارہ ہے اور ہم نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ دیا ہے اور اس چیز کو یقینی بنانا ہو گا کہ آئندہ پاکستان میں کسی بھی ٹیم پر حملہ نہ ہو سکے پاکستانی قوم کسی سے پیچھے نہیں ہے پاکستانی قوم محنتی، جفاکش، بہادر اور ہمت والی قوم ہے اور ہر میدان میں پاکسانی قوم نے اپنے آپ کو منوایا ہے اور پاکستانی قوم کے کئی بیٹوں اور بیٹیوں نے دنیا میں مقام حاصل کیا ہے۔
ابھی بھی کچھ نہیں بغرا خدارا جلد سے جلد کرکٹ ٹیم کی تنظیم نو کریں۔ تبدیلیاں لائیں اچھے سیلیکٹر اور بورڈ کے ارکان لائیں جو صرف اور صرف میرٹ کو سیلیکٹ کریں جنمیں جذبہ حب الوطنی ہو جو ملک کے لئے کھلیں عامر نے اپنی پرفارمنس سے لوگوں کے دل جیت لئے شعیب ملک اور سرفراز بھی اچھی پرفارمنس دے رہے ہیں۔ انشاہ اللہ وہ دن دور نہیں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم دوبارہ سنھبلے گی اور ورلڈکپ T20 جیت کے وطن واپس لوٹے گی۔
تحریر: سید علی گیلانی، سوئزرلینڈ