counter easy hit

ایشیائی ملک بھوٹان نے بھی اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کر لیے

اسلام آباد(ایس ایم حسنین)امریکہ کے بعد بھارت بھی جنوبی ایشیا میں اسرائیل کے سفارتی تعلقات میں اضافے کیلئے سرگرم ہوگیا۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اسرائیل اور بھوٹان کے درماین سفارتی تعلقات کے قیام کا معاہدہ طے پاگیا۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے نے اسرائیلی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل کے وزیرخارجہ گابی اشکنازی نے معاہدے کے بعد بھوٹانی ہم منصب ٹانڈی درجی سے گفتگو کی اور آبی انتظام، زراعت اور حفظان صحت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی بھوٹان کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کا خیر مقدم کیا اور اس کو عرب ممالک کے ساتھ حالیہ امن معاہدوں کا ثمر قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے خواہاں بعض دیگر ممالک سے بھی رابطے میں ہیں۔ اسرائیلی اخبار ‘ہاریتز’ کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان معاہدے پر دستخط کی تقریب بھارت میں اسرائیلی سفارتکار رون مَلکا کے گھر پر منعقد ہوئی۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ گابی اشکنازی نے بھوٹان کے اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے اور اس کو اسرائیل کے ایشیا میں بڑھتے ہوئے تعلقات کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دائرہ کار وسیع ہوتا جارہا ہے اور توقع ظاہر کی کہ بھوٹان کے بادشاہ آیندہ سال اسرائیل کا دورہ کریں گے جہاں وہ ان کا خیرمقدم کریں گے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل امریکا کی ثالثی میں مراکش اور اسرائیل نے تعلقات قائم کرنے کے لیے معاہدے پر اتفاق کرلیا تھا۔

امریکی سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے مراکش کے فرماں روا محمد ششم کے ساتھ فون پر معاہدے کو حتمی شکل دی۔

معاہدے کے تحت مراکش مکمل سفارتی تعلقات اور سرکاری سطح پر اسرائیل کے ساتھ رابطے قائم کرے گا، فضائی حدود میں پروازوں کی اجازت کے ساتھ اسرائیل اور تمام اسرائیلیوں کے لیے پروازوں کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کے ساتھ مغربی صحارا میں مراکش کی خود مختاری کو تسلیم کرنے پر اتفاق کیا، جہاں الجیریا کے ساتھ اس کا دہائیوں سے تنازع چل رہا ہے جبکہ خودمختار ریاست کے لیے بھی جدوجہد ہو رہی ہے۔

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات نے رواں برس اگست میں اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے اور دہائیوں سے جاری عرب ممالک کی پالیسیوں کے برعکس اپنا فیصلہ سنایا تھا جبکہ فلسطینیوں سمیت دیگر مسلم ممالک اور اداروں کی جانب سے شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔

بعد ازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

بعد ازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website