لاہور: نجم سیٹھی نے پی سی بی کا چیئرمین بننے کے بعد پی ایس ایل کمپنی پروجیکٹ کی طرح ایگزیکٹیوکمیٹی کا بیک اپ بھی ختم کردیا تاہم شہریار خان کی رخصتی کے ساتھ ایشین کرکٹ کونسل کی صدارت بھی انھیں مل گئی۔
ذکا اشرف سے طویل عدالتی محاذ آرائی پر سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں نجم سیٹھی کے پاس چیئرمین پی سی بی کا عہدہ چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، گورننگ بورڈ میں حکومت کی طرف سے نامزد کردہ رکن کے طور پر انھوں نے اختیارات کی حامل ایگزیکٹیو کمیٹی بناکر ایک طرح سے سربراہی ہی سنبھال لی، ان کا موقف ہے کہ شہریار خان کا بوجھ بانٹنے کیلیے یہ قدم اٹھایا تھا۔
بدھ کے روز پریس کانفرنس میں نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ ایگزیکٹیو کمیٹی کی ضرورت نہیں رہی، سوال کیا گیا کہ گویا وزیر خارجہ بھی آپ ہیں، انھوں نے کہا کہ اب سب کچھ میں ہی ہوں۔ یاد رہے کہ انھوں نے پی ایس ایل کو الگ کمپنی بنانے کا منصوبہ بھی بنایا تھا،اس کا مقصد یہ تھا کہ سیاسی مخالفت کی وجہ سے چیئرمین پی سی بی نہ بھی بن سکے تو کم ازکم لیگ کا اختیار پاس ہی رہے گا لیکن مطلع صاف ہوتے ہی یہ منصوبہ بھی ختم کردیا گیا، جواز یہ پیش کیا گیا کہ سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اعتراضات تھے۔
دریں اثنا شہریار خان کی رخصتی کے ساتھ ایشین کرکٹ کونسل کی صدارت بھی نجم سیٹھی کے ہاتھ لگ گئی، ضابطے کے مطابق اس مسند پر 3سال کیلیے پاکستان کا حق ہے، موجودہ چیئرمین پی سی بی ہونے کے ناطے نجم سیٹھی اے سی سی کے صدر ہوںگے، اجلاس میں شرکت کے لیے وہ گزشتہ رات ہی کولمبو روانہ ہوگئے تھے، پاکستان انڈر 19 ایشیا کپ کی بھارت سے منتقلی کا خواہاں ہے، اس مسئلے پر بات چیت کے ساتھ نجم سیٹھی سری لنکن کرکٹ بورڈ حکام سے الگ ملاقاتوں میں ٹیم 1، 2 میچز کے لیے پاکستان بھجوانے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔