لاہور: ایشین ہاکی فیڈریشن پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان ہاکی میچز نیوٹرل مقام پر کرانے کیلیے میدان میں آ گئی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی حالات کشیدہ ہوتے ہیں تو دوسرے شعبوں کی طرح اس کا منفی اثر دونوں ملکوں کے کھیلوں پر بھی پڑتا ہے، پی ایچ ایف کی بھرپورکوششوں کے باوجود گزشتہ ایک عشرہ سے دونوں ملکوں کے درمیان ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر ہاکی سیریز طے نہیں ہو سکی ہے۔ ایشین ہاکی فیڈریشن بھی سمجھتی ہے کہ موجودہ حالات میں دونوں ٹیموں کے درمیان ہاکی مقابلے پاکستان یا بھارت میں ہونے کا امکان کم ہی ہے اس لیے حکام نے روایتی حریفوں کے درمیان مقابلے بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں کروانے کی آپشن پرغور شروع کر دیا ہے۔
ڈھاکا میں ایشیا کپ کے حوالے سے ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایشین ہاکی فیڈریشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر طیب اکرام کا کہنا ہے کہ ہماری تنظیم روایتی حریفوں کے درمیان مقابلے ڈھاکا میں کروانے کے آپشن پر غورکررہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے ایشین ہاکی فیڈریشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کا چارج سنبھالا تو میرا مقصد ایشیا کپ کو دوبارہ ڈھاکا میں واپس لانا تھا اور مجھے خوشی ہے کہ بنگلادیش طویل عرصہ کے بعد ایشیائی ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ بنگلادیش نے آخری بار 1985ء میں ایشیا کپ کی میزبانی کے فرائض انجام دیے تھے۔ ایشیا کپ کا دسواں ایڈیشن ڈھاکا میں11تا22 اکتوبر تک شیڈول ہے، ایونٹ میں مجموعی طور پر 8 ٹیمیں میزبان بنگلہ دیش، چین، بھارت، جاپان، کوریا، ملائیشیا، اومان اور پاکستان شریک ہوں گی۔ شیڈول کے مطابق افتتاحی میچ 11 اکتوبر کو بھارت اور جاپان کے درمیان کھیلا جائیگا، اسی روز پاکستان کی ٹیم میزبان بنگلادیش کیخلاف میدان میں اترے گی۔
بنگلادیش اس وقت عالمی رینکنگ میں 278 پوائنٹس کیساتھ 34ویں نمبر پر ہے۔ بنگلادیش کی ٹیم اب تک کھیلے گئے ایشیا کپ کے 9 ایڈیشنز میں ایک بار پھر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں رہی تاہم ایشین ہاکی فیڈریشن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو امید ہے کہ بنگال ٹائیگرز دنیا کی ٹاپ ٹیموں میں آنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بنگال ٹائیگرزمیں دنیا کی ٹاپ ٹیم بننے کے تمام لوازمات موجود ہیں اور بنگال ٹائیگرز نے اسی طرح محنت کا سلسلہ جاری رکھا تو وہ بڑی ٹیموں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایشیا کپ کا آغاز 1982میں ہوا، ابتدائی ٹائٹل پاکستان کے نام رہا، گرین شرٹس نے 1985 اور1989میں بھی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تاہم گزشتہ 28 سال سے پاکستانی ٹیم اس اعزاز سے محروم ہے۔ بھارت کو 2 بار ایشیا کپ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے، بلو شرٹس نے یہ اعزازات 2003 اور2007میں حاصل کیے، کوریا کو سب سے زیادہ 4 بار چیمپئن رہنے کا اعزاز حاصل ہے، اس نے یہ اعزاز 1993،1999، 2009 اور 2013 میں حاصل کیے تھے۔
ایک سوال پر طیب اکرام کا کہنا تھا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ مولانا بھاشانی ہاکی اسٹیڈیم کی مصنوعی روشنیوں میں نہ صرف ایشیا کپ کے ایونٹ کو چار چاند لگیں گے بلکہ شائقین کو بھی دلچسپ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔ بنگلادیش نے مولانا بھاشانی ہاکی سٹیڈیم میں 10کروڑ ٹکا کی مالیت سے فلڈ لائٹس کا انتظام کیا ہے۔ اس موقع پر بنگلادیش ہاکی فیڈریشن کے صدر ایئر چیف مارشل ابواسرار کا کہنا تھا کہ32سال کے طویل عرصہ کے بعد ایشیا کپ کی میزبانی کرنے کی بہت زیادہ خوشی ہے، مہمان ٹیموں کے انتطامات میں کسی طرح کی کوئی کسر روا نہیں رکھی جائے گی۔