لاہور (ویب ڈیسک )سابق صدر آصف علی زرداری آج کل اسلام آباد کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف علاج کیلئے بیرون ملک جا چکے ہیں اور اسی موضوع پر آج سینئر صحافی حامد میر نے کالم لکھا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیاہے کہ آصف زرداری کے وکلاء نے
طبی بنیادوں پر ضمانت کے لئے ایک درخواست تیار کی لیکن زرداری نے درخواست پر دستخط سے انکار کر دیا۔ وہ صرف اور صرف اپنے ذاتی معالج تک رسائی چاہتے ہیں لیکن انہیں یہ اجازت نہیں دی جا رہی۔ اہلِ خانہ نے مطالبہ کیا کہ کم از کم انہیں کراچی منتقل کر دیں لیکن انہیں یہ رعایت بھی نہیں مل رہی۔سینئر صحافی حامد میر کا اپنے کالم میں کہناتھا کہ عمران خان کی حکومت نے نواز شریف کے ساتھ ساتھ آصف زرداری کو بھی جیل میں ڈال دیا لیکن ابھی تک ان کے خلاف ٹرائل شروع نہیں ہوا۔نواز شریف بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال آئے اور ہسپتال سے لندن پہنچ گئے۔آصف زرداری بھی بیمار ہیں لیکن وہ جیل سے صرف اسپتال تک پہنچے ہیں۔ ان کے خلاف مقدمہ کراچی میں درج ہوا لیکن انہیں پنجاب کی ایک جیل میں رکھا گیا۔ آج کل وہ اسلام آباد کے ایک اسپتال میں نظر بند ہیں جہاں قریبی اہلِ خانہ کو بھی مشکل سے ملاقات کی اجازت ملتی ہے۔حامد میر کے مطابق عمران خان کی کابینہ کے ایک سینئر وزیر کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری بہت زیادہ بیمار ہیں اور خدانخواستہ انہیں اسلام آباد میں کچھ ہو گیا تو بڑا نقصان ہو سکتا ہے لیکن عمران خان اس معاملے پر سنی ان سنی کر دیتے ہیں ان کا خیال ہے کہ زرداری کو رعایت دینے سے انہیں سیاسی نقصان ہو گا۔زرداری کو غلام اسحاق خان نے دو سال کے لئے جیل میں ڈالا، نواز شریف اور مشرف نے نو سال کے لئے جیل میں ڈالا اور اب وہ عمران خان کے قیدی ہیں۔ بارہ سال جیل میں گزارنے والے آصف علی زرداری سے اب تک کتنی رقم برآمد ہوئی ہے؟اگر ایک روپیہ بھی برآمد ہوا ہے تو مجھے ثبوت کے ساتھ دکھا دیا جائے۔ آصف علی زرداری کے خلاف تحقیقات ضرور کریں، مقدمے بھی بنائیں لیکن انہیں ان کی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کی سہولت تو دے دیں۔ کیا ان کا قصور صرف یہ ہے کہ انہوں نے اٹھارہویں ترمیم کے ذریعہ صدر کے تمام اختیارات وزیراعظم کو دے دیئے اور یہی اختیارات آج کل عمران خان کی اصل طاقت ہیں۔