مجھ پر کوئی دبائو نہیں ، اپنی ذات کی تسلی کیلئے معافی مانگ رہا ہوں ، میری تقریر کی :خواجہ آصف
اسلام آباد (یس اُردو ) وفاقی وزیر خواجہ آصف نے شیریں مزاری کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دینے پر معذرت کر لی ہے جبکہ شیریں مزاری نے بغیر ان کا نام لئے معذرت کئے جانے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے ، قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ ان کی باتوں سے خاتون رکن اسمبلی کی دل آزاری ہوئی جس پر میں معذرت کرتا ہوں ، انہوں نے کہا کہ میں نے معافی مانگ لی ہے اور میری خواہش ہے کہ معاملے کو یہیں ختم کر دیا جائے ۔ تحریک انصاف کی رکن اسمبلی شیریں مزاری نے کہا کہ خواجہ آصف نے مجھے ذاتی طور پر طنز کا نشانہ بنایا ، مجھ پر انگلیاں اٹھائیں ، اس لئے ان کو ذاتی طور پر مجھ سے معافی مانگنی چاہیئے تھی ، مگر انہوں نے سپیکر کو تحریری طور پر معافی نامہ لکھ کر دیا ، میں یہ معذرت قبول نہیں کرتی ۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خواجہ آصف نے فراخ دلی کا ثبوت دے دیا تو انہیں یہ بھی کہہ دینا چاہیئے کہ وہ شیریں مزاری سے معذرت کرتے ہیں ۔ وہ معذرت تو کر رہے ہیں مگر شیریں مزاری کا نام نہیں لے رہے ۔ اگر وہ کہہ دیں کہ ان کے جملے سے شیریں مزاری کو تکلیف ہوئی ہے اور وہ شیریں مزاری سے معافی مانگتے ہیں تو اس میں کسی کا کوئی نقصان نہیں ہوگا ۔ وہ دودھ بھی دیتے ہیں اور مینگنیاں ڈال کر دیتے ہیں ۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ سب سے پہلے میں نے خواتین کو کہا وہ احتجاج کریں ، اگر کسی شخص کی جنس ، آواز اور شخصیت کی بنیاد پر اس کی توہین کی جائے تو یہ قابل مذمت ہے ، خواجہ آصف نے شیریں مزاری کا نام نہیں لیا مگر انہوں نے براہ راست شیریں مزاری کو ہی نشانہ بنایا ، اس سے ہم سب کو تکلیف پہنچی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خاتون کی نہیں پورے ایوان کی توہین ہے اور اس پر خواجہ آصف کو ایک قدم مزید آگے بڑھ کر معافی مانگنا چاہیئے ۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ خواجہ آصف نے خط لکھ کر تحریری طور پر اپنے رویئے کی معافی مانگ لی ہے اور اب اس معاملے کو یہیں ختم کردینا چاہیئے مگر اپوزیشن اراکین کی جانب سے اس معافی کو تسلیم نہیں کیا گیا اور انہوں نے خواجہ آصف کے توہین آمیز ریمارکس کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کر دیا ۔