اسلام آباد(ویب ڈیسک )پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور سینیٹ میں پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہسابق صدر زرداری پر ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوا لیکن پھر بھی جو سلوک انکے ساتھ کیا جا رہا ہے وہ حکومت کی نیت کو بے نقاب کرتا ہے، حکومت اپنے سیاسی فائدے کے لئے نیب کو استعمال کر رہی ہے،ہم مطالبہ کرتے ہیں آصف زرداری کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جائے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹر شیری رحمن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کبھی بھی احتساب سے خوفزدہ نہیں رہی لیکن حکومت کو احتساب کو سیاسی مخالفین کی آواز دبانے کے لئے اور انہیں نشانہ بنانے کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے،ہمیں یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہیے کہ آصف علی زرداری نے اپنے خلاف کوئی بھی عدالتی فیصلہ نہ آنے کے باوجود ساڑھے گیارہ سال جیل میں گزارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خاموش نہیں کیا جا سکتا،ہم اپنی آواز ایک ایسے نظام کے خلاف اٹھاتے رہیں گے جہاں ایک ڈکٹیٹر جس پر غداری کا الزام ہونے کے باوجود عدالت میں حاضر نہیں ہوتا جبکہ سیاستدانوں کے خلاف تحقیقات بھی مکمل نہیں ہوتیں اور انہیں پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈاکٹروں نے بشمول نیب کے ڈاکٹروں نے یہ کہا ہے کہ سابق صدر زرداری کی طبیعت اتنی خراب ہے کہ انہیں ہسپتال سے باہر نہ رکھا جائے،حکومت کی جانب سے سابق صدر زرداری کو ہسپتال سے جیل منتقل کرنا ان کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے،اگر خدانخواستہ انہیں کچھ ہو جاتا ہے تو موجودہ حکومت قاتل ٹھہرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کس طرح صرف تحقیقات کے دوران کسی کو قانون کے خلاف اس قسم کی سزا دی جا سکتی ہے؟ حکومت کو یہ یقین دہانی کرانی چاہیے کہ وہ صدر آصف علی زرداری کو دوبارہ ہسپتال منتقل کر دے گی، نیب پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ صدر زرداری کی طبی رپورٹیں منظر عام پر نہ لائے اور ڈاکٹروں پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ صدر زرداری کو اڈیالہ جیل میں منتقل کر دیں حالانکہ ان کی طبیعت کی خرابی پر انہیں مناسب طبی سہولیات دینی چاہیے تھیں،سابق صدر زرداری کے ڈاکٹروں نے ان کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری کو مطلع کیا ہے کہ صدر زرداری کے دل کی تین شریانے بلاک ہیں اور انہیں کمر کی تکلیف بھی ہے جو انہیں ساڑھے گیارہ سال جیل میں رکھنے کے دوران پیدا ہوئی تھی اور اب وہ تکلیف دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ اگر حکومت کی زد کی وجہ سے صدر زرداری کی صحت مزید خراب ہوئی تو حکومت ذمہ دار ہوگی،جب صدر زرداری کی صاحبزادی عدالتی حکمنامے کے ساتھ ان سے ملنے ہسپتال گئیں تو صدر زرداری کو تیس پولیس افسروں نے گھیر لیا،خواتین پولیس نے آصفہ بھٹو زرداری کو دھکے دئیے اور ان کو ان کے والد سے ملنے سے جسمانی طور پر روکا، وہ چاہتے تھے کہ بیٹی باپ کا منہ بھی نہ دیکھ سکے،ڈاکٹروں کے مشورے کے خلاف اب دوبارہ جیل بھیج دیا گیا ہے،کیا یہ وہ مدینہ کی ریاست ہے جو عمران خان قائم کرنا چاہتے میں؟سابق صدر جن پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ایسا برتاؤ کیا جاتا ہے؟ یہ حکومت کہہ رہی ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ بھارتی ریاست ظلم کر رہی ہے جبکہ یہ حکومت ملک کے اندر حزب اختلاف سے اتنی خوفزدہ ہے کہ ایک بیٹی کو اس کے بیمار باپ سے ملنے نہیں دے رہی،عوامی نمائندوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے جو دہشتگردوں کے ساتھ کرنا چاہیے؟حکومت اپنے جعلی انصاف اور احتساب کے پیچھے چھپنا چاہتی ہے تاکہ وہ اپنے معاشی اور سیاسی ناکامی کو چھپا سکے۔انہوں نے کہا کہ عوام پی ٹی آئی کی حکومت میں مہنگائی اور بیروزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں،اب انہوں نے خود دیکھ لیا ہے کہ یہ سلیکٹڈ حکومت کس طرح اپنے وعدوں سے پھر گئی؟نہ لاکھوں گھر تعمیر کر سکی، نہ کروڑ نوکریاں پیدا کر سکی اور نہ لوٹی ہوئی رقم واپس لا سکی۔سینیٹر شیری رحمن نے سوال کیا کہ جس دولت کو واپس لانے کا وعدہ کیا تھا وہ کہاں ہے؟ جبکہ متعدد اپوزیشن لیڈروں کو گرفتار کرنے کے باوجود ایک پائی بھی واپس نہیں لائی جا سکی،یہ حکومت کی مکمل ناکامی ہے