کراچی; سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے اسٹیٹ بنک سرکل نے آج بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا، تاہم سینئر وکلاء کی جانب سے سابق صدر کو آج پیش نہ ہونے کے مشورے کے بعد ان کی
قانونی ٹیم ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئی۔ذرائع کے مطابق سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک کے دو جونئیر وکیل ایف آئی اے اسٹیٹ بینک کرائم سرکل میں پیش ہوئے اور آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی جانب سے تحریری بیان جمع کرایا۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور فریال تالپور نے الیکشن کے بعد پیش ہونے کی مہلت مانگی ہے۔واضح رہے کہ ایف آئی اے بے نامی اکاؤنٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں 32 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے، جن میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی شامل ہیں، اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں نجی بینک کے صدر حسین لوائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ایف آئی اے حکام کے مطابق آصف زرداری کو زرداری گروپ لمیٹڈ کے شیئر ہولڈر اور فریال تالپور کو زرداری گروپ کی ڈائریکٹر کی حیثیت سے طلب کیا گیا۔تاہم نوٹس وصول نہ کیے جانے پر بلاول ہاؤس اور فریال ہاؤس کی دیوار پر ان کی طلبی کے نوٹس چسپاں کردیئے گئے تھے۔حکام کا کہنا ہے آصف زرداری اور فریال تالپور ذاتی حیثیت میں نہ بھی آئیں تو اعتراض نہیں، دونوں کے جوابات کا جائزہ لیا جائے گا، جو اطمینان بخش نہ ہونے کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع ایف آئی اے کے مطابق کاغذات پر اب تک 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ ثابت ہوئی ہے، اگر آصف زرداری اور فریال تالپور بیان ریکارڈ نہیں کراتے تو دوبارہ نوٹس جاری کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق دونوں سے پیسوں کی منی ٹریل اور انکم ٹیکس ریٹرنز پوچھے جائیں گے۔ادھر منی لانڈرنگ کیس میں طلبی کے معاملے پر آصف زرداری نے فاروق ایچ نائیک، لطیف کھوسہ، اعتزاز احسن اور نیئر بخاری سے مشاورت کی، تاہم سینئر وکلاء نے آصف زرداری کو پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا، جس کے بعد ان کی قانونی ٹیم ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوگی۔واضح رہے کہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔دوسری جانب سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جاچکا ہے جس کے بعد دونوں کےبیرون ملک جانے پر پابندی ہے۔