کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے ایس ایس پی اورایس پی اختیارات واپس لینے پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے تقرریوں تبادلوں کا اختیار واپس لینے پرچیف سیکرٹری سندھ اوردیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران درخواست گزارنے موقف اختیارکیا کہ قانون کے تحت سندھ حکومت آئی جی سندھ سے مشاورت کے بغیراہم پوسٹوں پرتقرریاں اورتبادلے نہیں کرسکتی لیکن سندھ پولیس میں وزیراعلی، وزیرداخلہ اور دیگر کی ہدایات پر بڑے پیمانے پر تبادلے کیے جارہے ہیں، پولیس میں تبادلوں کے معاملے پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے مشاروت بھی نہیں کی جارہی، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے گریڈ سترہ اوراٹھارہ کے افسران کی تقرریوں اور تبادلے کا اختیار چھین لیا گیا ہے، سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کررکھا ہے، اس لیے فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے. سندھ ہائی کورٹ نے موقف سننے کے بعد اے ڈی خواجہ سے تقرریوں تبادلوں کا اختیار واپس لینے پر چیف سیکرٹری سندھ اور دیگر فریقین کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے سندھ حکومت اور آئی جی سندھ اللہ ڈنوں کواجہ کے درمیان سرد جنگ جاری ہے، سندھ حکومت دو مرتبہ ان خدمات وفاق کے سپرد کرچکی ہے۔