اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ضمنی گرانٹس میں ترمیم کے بل پروزارت قانون اور وزارت خزانہ سے تحریری جواب طلب کر لیا، یہ بل سینیٹر شیری رحمٰن کی جانب سے ایوان میں پیش کیا گیا تھا،قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیرصدارت ہوا
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 84 میں ترمیم کی جائے اور پارلیمنٹ کی پیشگی منظوری کے بغیر ضمنی گرانٹس منظور نہ کی جائے گزشتہ 600 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس منظورکی گئیں،ضمنی گرانٹس صرف ایمرجنسی صورتحال میں استعمال ہوتی ہیں،سرکاری ادارے اپنے اضافی اخراجات سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے پورے کررہے ہیں، 600 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس دنیا میں کہیں استعمال نہیں ہوتیں،سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے اس حوالے سےکچھ وقت مانگ لیا،سینٹر میاں عتیق شیخ نے ایوان میں متعارف کرائے گئے دو بلز پر قائمہ کمیٹی میں غور کیا گیا،سینیٹر میاں عتیق شیخ نے ایک بل چیک بونس ہونے سے متعلق ترمیم کا بل پیش کیا جس میں موقف اختیار کیا کہ چیک لینے والے شخص کو بھی تحفظ دیا جائے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ بل فوجداری قانون سے متعلق ہے لہذا اس کو قائمہ کمیٹی قانون میں بھیجا جائے جس پر سینیٹر میاں عتیق شیخ نے یہ بل واپس لے لیا دوسرے انسداد منی لانڈرنگ سے متعلق بل پر غور کیاگیا جس میں ترمیم کی تجویزدی گئی ہےکہ پولیس کو بلاوارنٹ منی لانڈرنگ کرنیوالے کی گرفتاری کا اختیار دیا جائے جس پر چیئرمین کمیٹی نےکہا کہ منی لانڈرنگ سے متعلق قانون میں ترمیم ہونی چاہئے لیکن اس ترمیم سے پولیس کو بہت زیادہ اختیار مل جائیں گے اور وہ اس کا غلط استعمال کرے گی جس پر سینٹر میاں عتیق شیخ نے بل واپس لے لیا
سینیٹر غو ث محمد خان نیازی کے کمپنیز ایکٹ 2019 میں ترمیم کے بل پر بھی غور کیا گیا جس میں ترمیم تجویز کی گئی کہ کمپنیوں کے چھوٹے شیئر ہولڈرز کو لازمی شیئرز کی قسط جاری کرنے کا پابند کیا جائے جس سے ایس ای سی پی نے مخالفت کی،ایس ای سی پی حکام کا موقف تھا کہ کمپنیوں کو اختیار ہے کہ اپنے شیئرز کے منافع کو شیئرز ہولڈرز کو دے یا سرمایہ کاری کرے اگر کوئی شیئر ہولڈر یہ سمجھتا ہے کہ اس کے ساتھ زیادتی ہورہی تو وہ ایس ای سی پی میں درخواست دے سکتا ہے ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایس ای سی پی اور سینٹر غوث محمد خان نیاز ی مل کر مشاورت کریں ، سینٹر میر کبیر محمد شاہی نے کہا کہ بلوچستان کے کوٹے پر پوری طرح سے عملدرآمد نہیں ہو رہا بعض محکموں میں بالکل بھی بلوچستان سے کوئی ملازم نہیں اور بعض میں یہ کے کوٹے 6فیصد میں بھی کمی کی گئی ہے، چیئرمین کمیٹی سینٹر فاروق ایچ نائیک نےوزارت خزانہ سے جواب طلب کر لیا۔