کیا پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عورتوں کے حقوق کا استحصال ہو رہا ہے ،جہاں خواتین کے حقوق کی پاسداری نہ ہو چہروں پر تیزاب اور غیرت کے نام پر قتل ہوتے ہیں کیا پاکستان واقعی ہی ایسا ملک ہے جہاں عورت کو حقیقی آزادی نصیب نہیں کیا پاکستان ایسا ملک ہے جہاں دلتوں سے امتیازی سلوک کیا جاتا ہے کیا پاکستان ایسا ملک ہے جہاں ستی کی رسم پروان چڑھی ہے کیا پاکستانی فوج کشمیر میں عورتوں بوڑھوں اور بچوں پر مظالم کرتی ہے گوانتاناموبے جیل ،کشمیر ،فلسطین ،بھارت میں دلتوں سے ناروا سلوک ،مغرب میں ہم جنس پرستوں سے شادیاں وغیرہ وغیرہ ایسے موضوعات ہیں جن پر بہترین آسکر ایوارڈ حاصل کیا جاسکتا ہے،جبکہ مذہب اسلام نے عورت کو جو مقام دیا ہے وہ دنیا کے کسی اور مذہب نے نہیں دیا غرض ہر لحاظ سے عورت کی عزت وعظمت کا لحاظ رکھا گیا ہے حقائق کی بات کی جائے تو پاکستان کی نسبت برطانیہ اور امریکہ میں عورتوں پر جنسی ،جسمانی اور ذہنی تشددکے واقعات کہیں زیادہ ہیں ،شرمین عبید چنائے نے حافظ آباد کی ایک لڑکی جسے پسند کی شادی کرنے پر گولی مار کر دریا میں بہا دیا جاتاہے مگر بے رحم موجیں اس لڑکی پر مہربان ہوتی ہیں اور کنارے لگ جاتی ہے جسے بچا لیا جاتا ہے پھر یہی لڑکی انصاف کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھاتی ہے مگر انصاف نہیں ملتا ملزمان کے بااثر ہونے کی وجہ سے ملزمان کو معاف کر دیاجاتا ہے اس سے قبل ایک اور کہانی جسمیں ایک لڑکی کے چہرے پر تیزاب پھینک دیا جاتاہے ان موضوعات پر بننے والی دستاویزی فلموں کو آسکر ایوارڈز سے نوازا جاتاہے کیا یہ جرائم صرف پاکستان میں ہوتے ہیں کہ برطانیہ اور امریکہ کے پرڈیوسرز شرمین عبید چنائے کو ہر طرح کا تعاون فراہم کرتے ہیں، کہا جارہا ہے کہ شرمین عبید چنائے اور پاکستان کا نام روشن ہوا ہے مگر اس کے ساتھ جو منفی چہرہ پاکستان کا دنیا بھر کے سامنے آیا ہے اسے بھی نہیں جھٹلایا جاسکتا، شرمین عبید چنائے کی فلم کی تقریب وزیر اعظم ہاؤس میں ہوتی ہے یقیناً اس سے بہتر کوئی اور کوئی جگہ نہیں ہوگی نہیں تو وہاں پر یہ کہرام ضرورمچتا،وزیر اعظم صاحب کاکہنا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کوئی قتل نہیں بہت بہت شکریہ وزیر اعظم صاحب آپکی بات پر تو ہمارا جیون ہی دھنی ہوگیا اسلام میں تو ناحق ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ،ملالہ یوسف زئی کو جو پزیرائی دی گئی اور بعد میں جوملالہ کا پول کھلا وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں شرمین عبید چنائے نے جن موضوعات پر فلمیں بنائی ہیں کیا وہ ایسی فلمیں امریکہ یا پھر برطانیہ میں بھی بنانے کی جسارت رکھتی ہیں کیونکہ وہاں پر تو پاکستان سے کہیں زیادہ عورتوں پر ظلم اور تشدد کے واقعات ہوتے ہیں،چنائے صاحبہ ایک فلم کشمیریوں پر بھی بنائیں کہ کس طرح بھارتی فوج مسلمان مرد عورتوں اور بچوں پر مظالم ڈھا رہی ہیں فلم بنائیں اور پھر اسے آسکر ایوارڈ کیلئے پیش کریں اگر وہ پاکستان کے منفی پہلوؤں کو پوری دنیا کے سامنے پاکستان کاچہرہ مسخ کر کے ایوارڈ حاصل کرتی ہیں اور دوسری طرف ہندوستانی فوج کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم ڈھانے کی نہ جانے کتنی داستانیں رقم کر چکی ہے کشمیر ،فلسطین میں مظالم اور مغرب میں ہم جنس پرستی گوانتا ناموبے ،دلتوں سے امتیازی سلوک ستی کی رسم جس سے سب واقف ہیں کہ مرنے والے مرد کے ساتھ اس کی بیوی کو زبردستی آگ میں کود جانے پر مجبور کیا جاتا ہے کیا ایسے موضوعات آسکر کیلئے بہترین موضوع نہیں ،وزیر اعظم صاحب غیرت کے نام پر قتل کوئی قتل نہیں بارود سے مرنے والے یقیناً شہید ہیں تو بھوک سے مرنے والوں کو کیا کہیں گے میاں صاحب یہ بھی غیرت نہیں کی تھر میں اشرف المخلوق بھوک سے مرے اور لاہور میں اربوں روپے میٹرو اور اورنج ٹرین پر لگا دئیے جائیں یہ بھی غیرت نہیں کہ ہسپتالوں میں مریض تڑپ رہے ہوں اور دوائیاں نہ ہوں اور نومولود کو چوہے نوچ ڈالیں یہ بھی غیرت نہیں کہ ہوس اقتدار کی لالچ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے جھوٹے وعدے کئے جائیں یہ بھی غیرت نہیں کہ کشکول توڑنے کے نام پر ایک سال میں اربوں روپے قرض لئے جائیں اگر واقعی ہی غیرت ہے تو ڈرون حملوں میں مرنیوالے بچے اور خواتین ،کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم ،فلسطین میں مسلمانوں پر ظلم وستم ،گوانتاناموبے ،دلتوں اور ستی کی رسم اور عافیہ صدیقی پر دستاویزی فلم بنوائیں اور اس کی تقریب ایوان وزیر اعظم میں کریں شرمین عبید چنائے اگر ان موضوعات پر فلم بنانے کی جسارت رکھتی ہیں؟ یا پھر صرف پاکستان کاپوری دنیا کے سامنے چہرہ مسخ کر کے پیش کر کے ایوارڈ حاصل کرتی ہیں ،اگر شرمین مندرجہ بالا موضوعات پر دستاویزی فلم بناتی ہیں تو واقعی ہی شاباش کی حقدار ہیں اگر انہیں ٹاسک صرف پاکستان کے منفی پہلوؤں کو پیش کرنا ہی سونپا گیا ہے تو یقیناً پاکستان کی بدنامی ہے اور سازش سے کم نہیں