کراچی: سپریم کورٹ نے 20 سال پرانے تہرے قتل کیس میں سزا پانے والی خاتون اسما نواب کو بری کردیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پسند کی شادی کیلئے ماں، باپ اور بھائی کو قتل کرنے کے کیس منطقی انجام کو پہنچ گیا۔ عدالت نے تہرے قتل میں ملوث اسما نواب اور دیگر مجرموں کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں منظور کرلیں۔ سپریم کورٹ نے ملزم محمد فرحان خان، جاوید احمد صدیقی اور مسماۃ اسما نواب خان کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان کے خلاف براہ راست کوئی ثبوت نہیں، پیش کیے گئے شواہد میں جھول اور خامیاں ہیں، ملزمان سے برآمد اسلحہ کا بھی کیس سے براہ راست تعلق ثابت نہیں ہوتا، ملزم فرحان کی انگلیوں کے نشان گرفتاری کے دو دن کے بعد مجسٹریٹ کی عدم موجودگی میں لیے گئے جب کہ استغاثہ بھی اپنے الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہوئی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پولیس اپنے طریقے سے ملزم تک پہنچ جاتی ہے مگر عدالت میں ثابت نہیں کرسکتی، عدم شواہد پر ملزم چھوٹ جاتے ہیں پھر کہا جاتا ہے عدالتیں مجرموں کو چھوڑ دیتی ہیں، کیس کے شریک ملزم فرحان کے خلاف بھی براہ راست کوئی ثبوت نہیں، 20 سال سے ملزم جیل میں ہے سزا تو ویسے ہی اسے ثبوت کے بغیردے دی گئی ہے۔
استغاثہ نے بتایا کہ اسما نواب نے ساتھیوں فرحان، جاوید صدیقی اور وسیم کے ساتھ مل کر 1998 میں اپنے خاندان کے 3 افراد کو قتل کیا تھا۔ سیشن عدالت نے 1999 میں اسما نواب، فرحان اور جاوید کو دو دو بار پھانسی کی سزا سنائی جب کہ سندھ ہائیکورٹ نے 2015 میں مجرموں کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی تھی۔ تاہم اب سپریم کورٹ نے ان کی اپیل منظور کرلی۔