counter easy hit

مدت ملازمت بڑھانے کے بجائے کم کی جائے یہ نہ ہو بےروزگار نوجوان بوڑھے ملازمین کی ریٹائرمنٹ اور خالی آسامیوں کے انتظار اپنی زندگی کی مدت پوری کرلیں ، بابراعوان کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

اسلام آباد(یس اردو نیوز)قومی اسمبلی اجلاس میں سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت کے حوالے سے بات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر ظہیر الدین بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ججز کی عمر بڑھانے کی بات کانسٹی ٹیوشن کا موضوع ہے۔ ججز کی ملازمت 63 سال کرنے پر انھوں نے کہا کہ اس عمر تک پہنچنے والے ججز ناگزیر ہوجاتے ہیں مگر چونکہ آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے تو خدشہ ہے کہ نوکریوں پرموجود لوگوں کی عمر بڑھاتے بڑھاتے وہاں تک نہ لے جائیں کہ بے روزگار نوجوان اپنی عمر گزار کر اس دنیا سے ہی چلے جائیں۔ ممبرقومی اسمبلی سعید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو کون یاد کرائے گا کہ انھوں نے ایک کروڑ نوکریوں کی بات کی تھی۔ حکومتی وزرا یہاں بیان دے کر چلے جاتے ہیں اور پھر عوام اور پاکستان کو بھگتنا پڑتا ہے۔ پی آئی اے میں جعلی لائسنسوں کی بات کی تھی قومی اسمبلی میں ڈاکٹر شازیہ مری نے نکتہ اعتراض پرکہاکہ انہوں نے 18 تاریخ کو استحقاق کی تحریک پیش کی جسے ایجنڈا میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پائلٹس کے حوالے سے بیان سے پاکستان اور پی آئی اے کا نقصان ہوا لیکن حکومت کی طرف سے ہمیں خاطرخواہ جواب نہیں آیا، اس ایشو کو ایوان میں لایا جائے۔ سپیکر نے کہاکہ تحریک آج ہمیں ملی ہے۔ اس کو پہلے پراسیس کیا جائے گا اور اس کے بعد اس کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔وقفے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا توممبر قومی اسمبلی شیخ فیاض الدین نے اس موقع پر قومی اسمبلی میں کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد ارکان اسمبلی کی گنتی کی گئی اور کورم پورا ہونے پر مسلم لیگ ن کے پارلیمانی راہنما خواجہ محمد آصف نے نجکاری پر بحث کا آغاز کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے وفاقی حکومت کی نجکاری کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اپنے دوستوں اور اے ٹی ایمز کو نواز رہی ہے۔ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘پی آئی اے کو تباہ و برباد کرکے اپنے بیانات کی وجہ سے ساری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، پی آئی اے نے دنیا کی کئی ایئرلائنز کی بنیاد رکھی لیکن آج خود تباہ و برباد ہوگئی ہے کیونکہ یہاں تنازع ختم نہیں ہورہا ہے کہ 262 پائلٹس کے لائسنس غلط تھے، 50 یا 40 کے غلط تھے’۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر صاحب کہتے ہیں کہ ان پائلٹس نے جعلی امتحانات دیے، جعلی ڈگریاں یا جعلی لائسنس تھے، یہ ارادے کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری کے عمل کو صحیح نیت کے ساتھ آگے بڑھائیں تو یہ ملک و قوم کے لیے بہتر ہوگا، بے روزگار ہونے والے افراد کے لیے روزگار کا انتظام کریں گے تو آپ کے لیے اچھا ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے پی آئی اے کے حوالے سے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ‘جب آپ اس کوتباہ کرکے قصداً کوڑیوں کے بھاؤ ایسی مارکیٹ میں دینے کی کوشش کریں گے جو خود تباہی کے دہانے پر پہنچی ہوئی ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘دنیا میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ آپ اپنا گھر اس وقت بیچنے جائیں جب مارکیٹ میں خریدار ہی نہ ہوں اورخریدار خود کھڑے کردیں، لوگوں کو ان کے نام بھی پتہ ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ ‘پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا میں ان لوگوں کے نام بھی پتہ ہیں جو یہ جائیدادیں خریدنا چاہتے ہیں اور قطار میں لگے ہوئے ہیں’۔ حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘موجودہ حکومت اپنے قریبی لوگوں اور اپنی اے ٹی ایمز کو نواز رہی ہے، ہمیں نجکاری پر کوئی اصولی اختلاف نہیں ہے’۔ خواجہ آصف نے کہا کہ لوگ چہرے پہچانتے ہیں، لوگوں کو شناخت ہے، وقت آنے پر اس کے نتائج نکلیں گے۔ انھوں نے کہا کہ نجکاری کے عمل سے کسی کا ادھار نہ چکائیں، یا کسی نے آپ کی جیب میں چار پیسے ڈالے ہیں اس کی ادائیگی قوم کے پیسوں سے نہ کریں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ‘اگر کوئی آپ کے کام آیا ہے اور خرچہ اٹھایا ہے تو خدا کے لیے اس کے خرچے کا بدلہ قوم کے پیسوں سے نہ دیں، دوائی مہنگی کرکے نہ دیں، گندم اور چینی مہنگی کرکے نہ دیں’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘جہانگیر ترین کو جانے دیا جبکہ یہاں سیکڑوں لوگ حکومت کے مختلف شکنجوں میں آئے ہوئے ہیں لیکن جہانگرین ترین چلاگیا’۔ رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘اس وقت ہم اجتماعی خود کررہے ہیں اورجو لوگ آج خاموش رہیں گے ان کی خاموشی مجرمانہ ہوگی، آج اس کرپشن پر جو آواز نہیں اٹھائے گا وہ مجرم ہوگا’۔ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘انہوں نے نجکاری کے نام پر نئی روش اختیار کی ہے’۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہم اپوزیشن میں تھے تو اس وقت 41 اداروں کی نجکاری کی فہرست فراہم کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کسی ادارے کے بیچنے کی بات نہیں ہورہی ہے، روز ویلٹ کے حوالے سے فیصلہ ہوا ہے کہ کس طرح سرمایے کا سبب بنے جس کے لیے نجکاری کمیشن کے پاس گیا۔ مراد سعید کا کہنا تھا کہ پالیسی بنے گی، شفافیت سے اور جس طرح پارلیمنٹ چاہتی ہے اسی طرح بنے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن نے چینی اور آٹا پر بڑا شور کیا، چینی ان کے دور میں 140 روپے تک پہنچ گئی تھی لیکن اب تو 80، 85 روپے ہے مگر کیا آپ نے کوئی انکوائری کروائی۔ اپوزیشن کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ آپ نے کوئی انکوائری نہیں کروائی کیونکہ آپ کی اپنی شوگر ملیں تھیں لیکن عمران خان کی کوئی شوگر مل نہیں ہے۔ مراد سعید کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا تھا انکوائری نہیں ہوگی، انکوائری ہوگئی، پھر کہا کہ رپورٹ نہیں آئے گی اور فرانزک نہیں ہوگا لیکن وہ سب کچھ بھی ہوگیا پھر کہا کہ ایکشن نہیں ہوگا مگر انکوائری ہورہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کل کہہ رہے ہیں قیمتیں نیچے نہیں آرہی ہیں، وہ بھی آجائیں گی۔ معاونین خصوصی اور مشیروں کے اثاثوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مشیروں اورمعاونین خصوصی کو اثاثے ظاہر کرنے کا قانون موجود نہیں تھا اور ملک میں پہلی مرتبہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ہوا۔ خواجہ آصف کو مخاطب کرکے وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے وزیرخارجہ ہوتے ہوئے اقامہ رکھا ہوا تھا اور 5 دن جا کر دوسرے ملک میں نوکری کرتا تھا۔ مرادسعید نے کہا کہ عمران خان نے اپنے معاونین خصوصی اور مشیروں کے اثاثے ڈیکلیئر کردیے، اب ہمارا مطالبہ ہے اپوزیشن اپنے اور تمام عہدیداروں کے اثاثے اور بیرونی شہریت ڈیکلیئر کردیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم اس مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جو بھی ملک کے کسی بڑے عہدے پر فائز رہا یا رہ چکا ہے وہ اب اپنے اثاثے اور شہریت قوم کے سامنے رکھے گا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website