اسلام آباد: اثاثہ جات ریفرنس میں اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کی تازہ میڈیکل رپورٹس آرہی ہیں، کچھ دیر تک پہنچ جائیں گی، اسحاق ڈار نے خود کو چھپایا نہیں، عدالت کو اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسحاق ڈار کو مہلت دینی چاہیے۔ وکیل اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اشتہاری قرار دینے کا وقت بھی کم کرکے 10 روز کر دیا گیا جب کہ ان کے وارنٹ بھی لندن نہیں بھجوائے گئے، نیب نے اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹس کی تصدیق نہیں کروائی، احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ اگر اسحاق ڈار پاکستان میں ہوتے تو میڈیکل بورڈ بنایا جا سکتاتھا جس پر وکیل نے کہا کہ میڈیکل بورڈ اب بھی بن سکتا ہے۔ جج احتساب عدالت نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کب لندن گئے جس پر اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ 30 اکتوبر سے لندن گئے ہوئے ہیں، جج احتساب عدالت نے کہا کہ 1 ماہ 4 روز ہوگئے لیکن ملزم پیش نہیں ہوا۔
عدالت میں وقفہ کے بعد اسحاق ڈار کی تازہ میڈیکل رپورٹ پیش کی گئیں، وکیل اسحق ڈار نے کہا کہ اسحاق ڈار اگلے ہفتے اپنا ایم آر آئی کرائیں گے، عدالت چاہے تو برطانیہ میں پاکستانی سفارت خانہ اسحاق ڈار کا طبی معائنہ کرے، عدالت اس بارے میں دفتر خارجہ کو احکامات جاری کر سکتی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر اسحاق ڈار کی بیماری نہیں معلوم تو پھر وہ بیرون ملک کیوں گئے، نیب نے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے جب کہ اسحاق ڈار کے وکیل نے ریفرنس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے دونوں جانب سے استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو نوازشریف کیس کی سماعت کے بعد سنایا جائے گا۔