.اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) نے چیئرمین سینیٹ کے لیے سبکدوش ہونے والے پیپلزپارٹی کے راہنما رضا ربانی کی حمایت کا عندیہ دیا ھے اب اگر پیپلز پارٹی
انکی نامزدگی نہ بھی کرے تو وہ بلا مقابلہ چیئرمین سینٹ کے عہدے پر تعینات ھو جائیں اسے نون لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف کی طرف سے آصف زرداری سے معا ملات درست کرنے کی آخری کاوش قرار دی جارہی ھے،گزشتہ روز راقم الحروف نے رضا ربانی سے ملاقات میں پاکستان مسلم لیگ کے چیرمین راجہ ظفر الحق کی موجودگی میں قرار دیا تھا کہ میثاق جھموریت کا ڈرافٹ تیار کرنے والے رضا ربانی سب کی آنکھ کا تارہ ھیں اور موجودہ صورتحال میں نواز شریف کو رضا ربانی کی صورت میں جہموری اداروں کی نگرانی کرنے والی قیادت مل جائے گی اس وجہ سے نواز شریف نے ان کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔سینیٹ انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی ایوان بالا میں اپنا چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین لانے کے لیے سرگرم تھیں اور آ ج شریک چیرمین پیپلز پارٹیآصف زرداری سے فاٹا کے آزاد سینیٹرز نے ملاقات میں رضا ربانی کی حمایت حاصل کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کی سربراہی میں اتحادی جماعتوں کا جو اہم اجلاس ہوا ا س میں بھی جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پشتونخوا میپ کے محمود خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو نے چیئرمین سینیٹ کے لیے سبکدوش ہونے والے پیپلزپارٹی کے راہنما رضا ربانی کی حمایت کا عندیہ دیا جس پر (ن) لیگ کے سینئر را ہنماوں نے بھی اطیمنان کا اظھار کیا تو میاں نوازشریف نے بھی رضا ربانی کی حمایت کی تجویز پیش کر دی، ذرائع
ذرائع کے مطابق اجلاس میں نوازشریف نے اتحادی جماعتوں کے سامنے تجویز رکھی کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے رضا ربانی کو اگر چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کے طور پر سامنے لایا جاتا ہے تو اس فیصلے کی حمایت کی جائے۔ نوازشریف کی تجویز کو اتحادی رہنماؤں کی جانب سے خوش آئند قرار دیا گیا اور تجویز کی بھرپور حمایت کی گئی۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اگر رضا ربانی کے علاوہ دوسرے کسی امیدوار کو سامنے لایا جائے گا تو (ن) لیگ اور اس کی اتحادی جماعتیں اس کا بھرپور مقابلہ کریں گی۔اجلاس میں طے پایا کہ تمام اتحادی جماعتیں پہلے اپنے نمبر پورے کریں گی، نمبر گیم کی تعداد پوری ہونے کے بعد مشاورت کی جائے گی اور پھر تمام اتحادی جماعتیں اپنے امیدواروں کو سامنے لائیں گی۔اجلاس کےبعد حاصل بزنجو نے کہا کہ ہمارے پاس 54 ارکان ہیں اور ہمارے نمبر پورے ہیں لہٰذا چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا فیصلہ پرسوں یا کل شام تک ہوجائے گا۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کا خواجہ سعد رفیق، مشاہد اللہ اور مشاہد حسین سید پر مشتمل تین رکنی وفد ایم کیوایم کی حمایت حاصل کرنے کے لیے پارٹی کے دونوں دھڑوں سے ملاقات کرے گا جس میں ایم کیوایم کی حمایت حاصل کی جائے گی ،سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 34 ہے، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹ میں 5 اور نیشنل پارٹی کے بھی 5 ارکان ہیں جب کہ جے یو آئی (ف) کے سینیٹ میں ارکان کی تعداد 4 ہے۔اس طرح مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کی سینیٹ میں ارکان کی تعداد 48 ہے۔
واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے بعض حلقوں کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے سلیم مانڈوی والا اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے انوارالحق کاکڑ کے نام سامنے لاۓ جارهے ھیں اب اگر رضا ربانی پیپلز پارٹی کے امیدوار نہ بھی ھووے تو تمام جماعتوں کے مشترکہ امیدوار کی حثیت سے دوسری بار ایوان بالا سینٹ آف پاکستان کے چیئرمین سینیٹ منتخب هو جائیں گے جو جہموری قووتوں کی اشٹبلشمنٹ کے مقابلے میں اخلاقی کامیابی هوگی،،،