کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تخلیق کا ئنات کے وقت سب سے پہلا رشتہ میاں بیوی کا قائم کیا ، باقی رشتے اسکے بعدوجود میں میں آئے۔ اس بات سے رشتوں کی اہمیت کا بخوبی ا ندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ تین ا لفاظ کا مرکب رشتہ کسی قدر نازک اور مضبوط بھی ہوتا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس میں ہلکی ہلکی سی ضربیں اس کی مضبوط ڈور کو ناقابل تلافی نقصان پہنچادیتی ہے۔ شادی جیسے مضبوط بندھن کے بعد معمولی سی تکرار پرطلاق کا معاملہ معاشرے میں ایک مذاق کی حد تک بڑھ گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے ہاں طلاق لینا اور دینا ایک عام سی بات ہو گئی ہے۔اب اس حلال مگر نا پسندیدہ فعل کا ذمہ دار کون ہے؟عورت،مرد،والدین اور یا قریبی رشتے دار؟دراصل معاملہ فہمی کا فقدان، جلد بازی، بے صبری اور عدم برداشت کی وجہ سے یہ تمام کہیں نا کہیں ذمہ دار ہوتے ہیں ، طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح میں مادیت پرستی، ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش نہ کرنا ، بد اعتمادی، دیگر لوگوں کی میاں بیوی کے معاملات میں بے جا مداخلت اور دوسروں کی باتوں پر بلا تصدیق یقین کرلینا شامل ہیں۔کبھی کبھی دیکھا گیا ہے کہ والدین کی جانب سے اپنے بچوں کی پسند کے خلاف زبردستی شادی بھی رشتہ ٹوٹنے کا موجب بنتی ہے۔ میری ایک دوست کی بہن کے ساتھ لڑکے کے والد ین نے اپنے لڑکے کی خواہش کے خلاف زبردستی شادی کرادی ،جسکا نتیجہ افسو س کے ساتھ وہی نکلا جیسا ایسے کیسوں میں نکلا کرتا ہے، یعنی والدین کے سامنے مجبوراًسر تسلیم خم کرنے والے موصوف کی پرانی محبت کچھ ہی عرصے بعد جاگ گئی اور پھر تو ،یوں ہوا کہ عشق سر چڑھ کر بولنے لگا جس سے روز روز کی تُو تُو میں میں شروع ہوتی آخر کار طلاق پر جا کر ختم ہوئی۔ اس سارے معا ملے میں اس بیچاری لڑکی کا کیا قصور تھا ؟ہمارے معاشرے میں ایک لڑکی کی طلاق سے خاندان کے دیگر افراد بھی متاثر ہوتے ہیں۔خاص طور پر طلاق دوسری بہنوں کے رشتے میں نہ صرف رکاوٹ کا سبب بنتی ہے بلکہ ہمدردی کی آڑمیں لڑکی کی تذلیل بھی کی جاتی ہے۔ ا س قسم کا رد عمل کسی بھی شریف لڑکی کے لئے قیامت سے کسی طور کم نہیں اور لڑکی کے اس وقت کے دکھ و تکلیف کو کئی نہیں سمجھ سکتا ۔مندرجہ بالا رویے کی سب سے بڑی وجہ دراصل دین سے دوری ہے، لڑکوں اور لڑکیوں کو محض قرآن کے سائے میں رخصت کرنے کے ساتھ ساتھ حقیقت میں بھی دینی تعلیمات سے روشناس کرایا جاتا تو یقینا ًاس قسم کے حالات رونما نہیں ہوتے ۔میاں بیوی کے حقوق و فرائض کیا ہیں؟ شادی کا مطلب کیا ہے ؟ ،شادی کا مقصد کیا ہے؟ اس رشتے کو نبھانا کتنا ضروری ہے ؟اورمیاں بیوی کا رشتہ اعتماد اور بھروسے کیسے قائم رکھا جا سکتا ہے یہ سب دین کی تعلیمات سے ہی سیکھا جا سکتا ہے۔دو شادی شدہ افراد میں علیحدگی کا سبب بننے والی بنیادی وجوہات جن میں گھریلو ناچاقی، قربانی دینے کے عزم میں کمی، زبردستی شادی، مشترکہ خاندانی نظام سے بغاوت، سماجی اسٹیٹس، حرص و ہوس، بیوی یا شوہر کا شکی مزاج ہونا، دوسری یا جلد بازی میں محبت کی شادی، ٹی وی ڈراموں اور فلموں کے اثرات، معاشی مسائل،شوہر کا نشہ کرنا، سٹہ، جوا یا خراب عادتوں کا تدارک بھی دینی تعلیمات میں پنہاں ہے۔یہ درست ہے کہ اسلام نے طلاق کو حلال قرار دیا ہے مگر یہ بھی بھولنا نہیں چاہئے کہ یہ حلال کام اللہ کے سخت نا پسند بھی ہے ۔اللہ تعالیٰ کی ناراضی کی پرواہ کئے بغیر دوسروں کی زند گی بر باد کر نا انتہائی بُرا فعل ہے جس پر اللہ کی پکڑ لازم ہے۔ دُ عا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھ عطا فرمائے ۔