ایک دفعہ داماد رسولؐ حضرت علی ؑ اپنے گھر میں تشریف فرما تھے کہ ان سے بی بی پاک فاطمۃ الزہرہ ؐ نے فرمایا کہ یا علیؑ میرا انار کھانے کو دل کر رہا ہے۔ حضرت علیؑ اپنی اہلیہ اور دختر رسول ﷺ کی خواہش پوری کرنے کی غرض سے گھر سے نکلے حالانکہ کے اناروں کا موسم نہیں تھا۔ اور ایک یہودی کے پاس پہنچے جو اناروں کی تجارت کرتا تھا۔ آپؑنے اس کے دروازے پر دستک دی جیسے ہی وہ یہودی گھر سے باہر آیا تو اس نے آپ کو دیکھتے ہی آنے کی وجہ پوچھی۔ آپؑ نے یہودی سے فرمایا کہ مجھے ایک انار چاہیئے۔ یہودی نے صاف انکار کر دیا اور کہنے لگا کہ میرے گھر میں اس وقت ایک دانہ بھی انار کا موجود نہیں۔ آپؑ نے فرمایا کہ انار تو تمہارے گھر میں ہے ۔ اُس نے کہاں میں موسیٰ کا امتی ہو کر کہتا ہوں میرے گھر میں انار نہیں ہے۔ آپ مسکرائے اور فرمایا میں محمد مصطفیٰ ﷺکا داماد ہونے کی حیثیت سے فرماتا ہوں کہ انار تمہارے گھر میں موجود ہے۔ یہودی ابھی اپنی ضدپر اڑا تھااور آپ ؑ سے تکرار کر رہا تھا کہ اسکی بیوی جو گھر کے پردے کے پیچھے کھڑی ہو کر سب سن رہی تھی اس نے اپنے شوہر سے کہا کہ میں کلمہ پڑ ھ رہی ہوں ، تم بھی پڑھ لو کیونکہ گھر میں انار موجود ہے۔ وہ یہودی یہ دیکھ کر حیران ہوا کہ گھر میرا ہے علم علی ؑ کو ہے۔ اُس نے کلمہ پڑھتے ہوئے انار یا علی سپرد کیا۔ آپ انار لے کر گھر کی طرف چلے کہ راست میں ایک اندھا فقیر بیٹھا صدا لگا رہا تھا کہ ہے کوئی اللہ کا نیک بندہ جو مجھے اللہ کی محبت میں انار کھلائے؟ علیؑ نے صدا سنتے ہی انارکھولا اور اُس فقیر کے دے کرگھر کی طرف چل پڑے۔ گھر پہنچتے ہی آپ جائے نماز پر پہنچے اور یہ سوچنے لگے کہ اب دختر رسولﷺ کو کیا جواب دونگا؟ منگوایا انہوں نے تھا ۔ اتنے میں آواز سیدہؐ آئی کہ یا علی آپ کا شکریہ ، میں نے ایک انار میں فرمائش کی تھی آپ نے دس انار بھیج دیئے۔ علیؑ مسکرائے اور فرمایا کہ یہ انار میں نے نہیں بلکہ آپ کے لیے اللہ نے بھیجے ہیں اور جو آپ کو دے کر گیا ہے وہ قنبر نہیں تھے ۔