لاہور: مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے وزیرداخلہ احسن اقبال پر حملے کے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا جب کہ پولیس نے مختلف کارروائیوں میں 8 مشتبہ ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
وزیر داخلہ پر حملے سے متعلق واقعے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے واقعے کی باقاعدہ تحقیقات شروع کردی ہیں، جے آئی ٹی کے ارکان نے نارروال کے علاقے میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کیے جب کہ احسن اقبال کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کے بیانات بھی لیے اور ملزم کے ساتھ آنے والے شخص کی نقل و حرکت جاننے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب جے آئی ٹی بننے کے بعد پولیس مزید متحرک ہوگئی اور پنجاب کے متخلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا، زیر حراست ملزمان کا تعلق مذہبی جماعت سے بتایا جارہا ہے اور انہیں تھانہ سٹی ، صدر ، کوٹ نیناں ، نور کوٹ اور شاہ غریب میں تفتیش کے لئے رکھا گیا ہے۔
دوسری جانب شکرگڑھ سے مذہبی جماعت کے مقامی رہنما علامہ قاسم کا کہنا ہے کہ پولیس نے بلاجواز ہمارے درجن کے قریب کارکنان کو گرفتار کیا جو قابل مذمت ہے۔
احسن اقبال پرقاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لیے پنجاب حکومت نے 5 رکنی جے آئی ٹی (جوائنٹ انوسٹی گیشن ) تشکیل دی تھی، جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن وقاص نذیرہیں جب کہ ممبران میں آئی ایس آئی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔