لاہور: 8 برس قبل سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا تو ڈرائیور محمد خلیل نے کمال مہارت اور جواں مردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمانوں کی جان بچائی۔
3 مارچ 2009 پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین باب جب ملک میں کھیلوں کے دروازے بند کردیئے گئے تھے لیکن اللہ نے ایک بار پھر ملک کو عزتوں سے نوازا اور سری لنکن ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے اور ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے ایک بار پھر کھل گئے ہیں۔
2009 میں جب لاہور میں مہمان سری لنکن ٹیم کو قذافی اسٹیڈیم لاہور لے جایا جارہا تھا تو دہشت گردوں نے بس پر حملہ کردیا لیکن بس کے ڈرائیور مہر محمد خلیل نے اپنے حواس قابو میں رکھتے ہوئے اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمانوں کی ناصرف جان بچائی بلکہ انہیں بحفاظت اسٹیڈیم تک پہنچایا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے اور 8 برس قبل کی تلخ یادوں کو بیان کرتے ہوئے مہر محمد خلیل کا کہنا تھا کہ 3 مارچ 2009 کا دن پاکستانی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جس کے بعد ملک میں کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے تھے لیکن ہماری افواج اور سیکیورٹی اداروں نے ملک سے ناصرف دہشت گردوں کا ناصرف خاتمہ کردیا بلکہ اب حالات اتنے بہترین ہوچکے ہیں کہ سیکیورٹی کے بغیر بھی میچز کرائے جاسکتے ہیں۔
سری لنکن ٹیم پر حملے کی یاد تازہ کرتے ہوئے ڈرائیور محمد خلیل کا کہنا تھا کہ ہماری بس کے آگے سیکیورٹی کے لئے ایلیٹ فورس کی 2 گاڑیاں جارہی تھیں دہشت گردوں نے پہلے ان گاڑیوں پر حملہ کیا اور فائرنگ کرکے دونوں گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو شہید کردیا۔ ڈرائیوروں کی شہادت کے بعد ہم پر اللہ کی خاص عنایت یہ ہوئی کہ گاڑیاں بے قابون ہوکر دائیں اور بائیں چلی گئیں اور مجھے راستہ مل گیا میں نے اپنے حواس قابو میں رکھتے ہوئے گاڑی کی رفتار تیز کردی اور سیدھا قذافی اسٹیڈیم کے اندر داخل ہوگیا اور ہمارے ملک میں آئے مہمانوں کی زندگیاں محفوظ رہیں۔