واشنگٹن…….. امریکا کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ جان برینن نے خبردار کیا ہے کہ داعش امریکا پر حملے کی تیاری کر رہی ہے،گزشتہ برس فرانس میں ہونے والا حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کی وجہ سے ہوا ، حملہ آوروں میں سے ایک فرانسیسی شہری تھا جس نے شام میں تربیت حاصل کی تھی۔
داعش اپنی مقبولیت کے لئے اشتعال انگیزی کے ذریعے مغرب اور مسلم ممالک کے درمیان تصادم کی کوشش کر رہی ہے،ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ آئی ایس والے کیمیائی ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں، سی آئی اے کو یقین ہے کہ داعش کے پاس چھوٹے پیمانے پر کلورین اور دیگر کیمیائی ہتھیار بنانے کی اہلیت موجود ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سی آئی اے کے سربراہ جان برینن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہاکہ گزشتہ سال فرانس میں ہونے والا حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کی وجہ سے ہوا تھا، حملہ آوروں میں سے ایک فرانسیسی شہری تھا جس نے شام میں تربیت حاصل کی تھی، تربیت حاصل کر کے داعش کے دہشت گرد واپس آئے لیکن کسی کو کان و کان خبر تک نہ ہوئی اور پھر انھوں نے 6 مختلف مقامات پر حملے کر کے 130 لوگوں کو قتل کر دیا۔ڈائریکٹر سی آئی اے کا کہنا تھا کہ داعش یہ سمجھتی ہے کہ امریکا کو اس کے واشنگٹن پر حملہ کرنے کے خفیہ منصوبے کی معلومات نہیں لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ ایسے خطرات موجود ہیں، ہمیں اس چیر کا بھی ادراک ہے کہ کس طرح داعش نے ماضی میں اپنے مقاصد حاصل کئے۔داعش اپنے مقاصد کے حصول کے لئے دور حاضر کے جدید ترین طریقے استعمال کررہی ہے، ان کے طریقہ واردات میں افراد کو انفرادی طور پر استعمال کرنا بھی شامل ہے کیونکہ اس طرح سے یہ لوگ سیکیورٹی کے حصار سے نکلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ داعش کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کو مغربی ممالک اسمگل کرنے کی طاقت بھی موجود ہے، ایسے روٹس کو بند کرنا بہت ضروری ہے جن سے اس قسم کی خطرناک چیزوں کی اسمگلنگ ہوتی ہے،انکا کہنا تھا کہ سائبر ٹیکنالوجی ہمارے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے اور اس کے لئے ہمیں ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔