سیاہ اور سفید نقطوں کی نسبت کاغذ پر کھینچی گئی رنگین لکیریں انسان کی توجہ آسانی سے اپنی جانب مائل کر لیتی ہیں
بعض چیزوں میں کچھ ایسی خصوصیت ہوتی ہے کہ ہماری توجہ خود بخود ان کی طرف چلی جاتی ہے۔ اس اعتبار سے توجہ کے عوامل کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، معروضی اور موضوعی عوامل ۔ معروضی عوامل کا تعلق مہیجات میں پائی جانے والی خصوصیات سے ہوتا ہے۔ بعض مہیجات اپنی کسی نمایاں خصوصیت جیسے شوخ رنگ یا شدت وغیرہ کی بنا پر لوگوں کو متوجہ کرتے ہیں ، مثلاً گولہ پھٹنے کی شدید آواز کی طرف سبھی لوگ متوجہ ہوجاتے ہیں ۔ عام لوگوں کے درمیان کوئی طویل القامت شخص آجائے تو اپنی نمایاں جسامت کی وجہ سے وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جائے گا ۔ توجہ کے ان عوامل کے بارے میں وسیع پیمانے پر تحقیقات کی گئی ہیں اور یہ دریافت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ چیزوں کی کون سی خصوصیات زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
ان تحقیقات سے ملنے والے نتائج کو عملی زندگی کے کئی شعبوں میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ خصوصاً تعلیم اور اشتہار بازی میں۔ استاد پڑھاتے ہوئے مثالوں ، چارٹوں ، تصویروں اور شکلوں وغیرہ کی مدد سے سبق کو زیادہ سے زیادہ دلچسپ بنانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ طلبا کی توجہ حاصل کر سکیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ الفاظ کی نسبت تصویریں زیادہ توجہ کھینچتی ہیں اور سیاہ اور سفید تصاویر کی نسبت رنگیں تصاویر جلد توجہ کا باعث بنتی ہیں ۔ نصابی کتابوں میں ان اصولوں کو استعمال کیا جاتا ہے ۔ خصوصاً ابتدائی جماعتوں کے لیے لکھی جانے والی کتابوں میں دلچسپ اور رنگین تصاویر شامل کی جاتی ہیں۔
ٹی وی اور فلموں کی ذریعے تعلیم کو نہایت دلچسپ اور آسان بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ فلم اور ٹی وی پر نظر آنے والی متحرک تصاویر نہ صرف زیادہ متوجہ کرتی ہیں بلکہ اس صورت میں توجہ زیادہ دیر تک برقرار رہتی ہے ۔ مشتہرین اشتہاروں کے ڈیزائن کو رنگوں اور تصاویر کی مدد سے زیادہ سے زیادہ جاذب نظر بنانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ صارفین کی توجہ کا مرکز بنیں ۔ فلموں ، کتابوں، رسالوں ، ڈراموں، ٹی وی پروگراموں ، اشتہاری فلموں اور پروپیگنڈہ وغیرہ میں بھی ان عوامل کو مدنظر رکھا جاتا ہے تاکہ لوگوں کی زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کی جاسکے ۔ اس میں تبدیلی ، جسامت ، تکرار ، حرکت ، محل وقوع ، مہیج کی نوعیت ، نرالا پن ، رنگ اور شدت شامل ہیں۔
تبدیلی مہیج میں ہونے والی تبدیلی توجہ کھینچنے کا باعث بنتی ہے ۔ کوئی ساکن چیز حرکت شروع کر دے یا متحرک چیز رک جائے ، مدھم آواز تیز یا تیز آواز مدھم ہو جائے ، روشنی اچانک تیز یا مدھم ہو جائے ، دفعتاً کوئی چیز غائب یا ظاہر ہو جائے ، کسی شے کا رنگ بدل جائے ، غرضیکہ تبدیلی کی نوعیت خواہ کچھ بھی ہو وہ توجہ کھینچتی ہے ۔ ہم دیوار پر لگے کلاک کی ٹک ٹک پر توجہ نہیں دیتے لیکن اگر کلاک اچانک بند ہو جائے تو ہم فوراً اس کی جانب متوجہ ہو جاتے ہیں۔
جسامت : توجہ حاصل کرنے میں اشیا کی جسامت اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ بڑی عمارتیں ، بڑے جانور، بڑی لکھائی میں لکھے الفاظ وغیرہ جلد توجہ کا باعث بنتے ہیں ۔ اخبار کی سرخیاں اپنی جسامت ہی کی وجہ سے پہلے توجہ حاصل کرتی ہیں ۔ اس ضمن میں تضاد کا اصول بھی کام کرتا ہے ، کسی شے کی جسامت کا تعین اس کے اردگرد واقع اشیا کی جسامت سے موازنہ کر کے کیا جاتا ہے ۔ اگر عام قد کے لوگوں کے درمیان سات فٹ کا شخص آ جائے تو سب اس کی جانب متوجہ ہوں گے اور اگر ان کے درمیان تین فٹ کا آدمی آ جائے تب بھی سب اس کی طرف توجہ کریں گے۔
تکرار اگر مہیج بار بار واقع ہو تو آخر کار توجہ حاصل کر لیتا ہے۔ بچہ جب بار بار ماں ماں پکارتا ہے تو ماں آخر کار بچے کی طرف متوجہ ہو جاتی ہے ۔ اسی اصول کے تحت ٹی وی ، اخبار اور ریڈیو اشتہار پیش کیے جاتے ہیں ۔ لیکن تکرار کی ایک حد ہوتی ہے۔ اس کے بعد یہ بوریت اور یکسانیت پیدا کر کے توجہ ہٹانے کا باعث بھی بن سکتی ہے ۔ اس اصول کے استعمال میں اگر بنیادی پیغام یا موضوع ایک ہی رہے لیکن اس کے متعلق جزئیات میں تبدیلی کرتے رہیں تو توجہ برقرار رہتی ۔ حرکت آپ نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ ساکن اشیا کی نسبت متحرک اشیا جلد توجہ کا مرکز بنتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بچے حرکت کرنے والے کھلونے زیادہ پسند کرتے ہیں ۔ جنگل کے کمزور اور چھوٹے جانور بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں ۔ لہٰذا وہ خطرے کی بو پا کر دم سادھ کر بے حس و حرکت ہو جاتے ہیں اور اس طرح خونخواراور خطرناک جانوروں کی توجہ کا مرکز نہیں بنتے اور محفوظ رہتے ہیں۔
رنگ بعض انفرادی رنگ اور بعض رنگوں کا باہم امتزاج زیادہ توجہ حاصل کرتے ہیں۔ آرٹسٹ اور ڈیزائنرز اس حقیقت سے آگاہ ہیں لہٰذا وہ مختلف تصویریں اور ڈیزائن بناتے وقت رنگوں کا استعمال بڑی مہارت سے کرتے ہیں۔ ہلکے اور گہرے رنگوں کے استعمال سے تضاد پیدا کیا جاتا ہے اور اشیا کو زیادہ پرکشش بنایا جاتا ہے۔ نوجوان خصوصاً لڑکیاں شوخ اور بھڑکیلے رنگ کا لباس پہنتی ہیں تاکہ ممتاز اور نمایاں نظر آئیں ۔ اسی طرح رنگین کتابیں اور کھلونے بچوں کو زیادہ پسند آتے ہیں۔
مہیج کی نوعیت بعض اوقات مہیج کی نوعیت توجہ کھینچنے اور اسے برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ مہیج کی نوعیت سے مراد ہے کہ مہیج کیا ہے؟ مثلاً اگر مہیج کا تعلق بصارت سے ہے تو کیا یہ مہیج الفاظ یا تصویروں پر مشتمل ہے ۔ عام مشاہدہ ہے کہ تصاویر الفاظ کی نسبت زیادہ توجہ کھینچتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اخبارات اور رسالوں میں تصاویر کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ نیز متحرک تصاویر ساکن تصاویر سے زیادہ توجہ کا باعث بنتی ہیں۔
محل وقوع کسی چیز کا محل وقوع بھی توجہ کا اہم عنصر ہے۔ آنکھوں کے سامنے واقع اشیا جلد توجہ حاصل کرتی ہیں۔ تاجر اور دکان دار اس اصول کی اہمیت سے واقف ہوتے ہیں لہٰذا وہ دکانیں قائم کرنے کے لیے ایسے محل وقوع کا انتخاب کرتے ہیں جو کسی اہم راہ گزر پر واقع ہو تاکہ آتے جاتے لوگوں کی توجہ حاصل کر سکیں اور کاروبارکو فروغ دے سکیں۔
نرالا پن :انوکھی، نرالی اور عجیب و غریب چیزیں جلد توجہ کا مرکز بنتی ہیں جبکہ دیکھی بھالی اور مانوس اشیا توجہ کا مرکز نہیں بنتیں، بلکہ بعض اوقات ان کی موجودگی کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ عام لباس کی بجائے نیا فیشن فوراً توجہ حاصل کرتا ہے۔
شدت ہمارے حواس پر بیک وقت سیکڑوں مہیجات اثر انداز ہوتے ہیں جن میں سے بہت سے مہیجات کی موجودگی کا احساس تک نہیں ہوتا۔ لیکن شدید مہیجات فوراً توجہ حاصل کرتے ہیں۔ اگر اچانک دھماکا ہو تو ہم اپنے کام چھوڑ کر اس کی طرف متوجہ ہو جائیں گے ۔ آپ کی جلد پر کوئی ہلکے سے چھو جائے تو آپ نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن اگر اچانک بھڑ کاٹ لے تو شدید درد محسوس ہوتا ہے اور آپ اپنا کام روک کر اس جانب متوجہ ہو جاتے ہیں۔