اسلام آباد(ایس ایم حسنین) چین کے سرکاری ٹیلی ویژن سے وابستہ آسٹریلوی خاتون اینکر پرسن چینگ لائی کو جاسوسی کے الزام میں چینی حکام نے حراست میں لے لیا ہے۔ آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ میریس پین کے مطابق اُنہیں چینی حکام نے مطلع کیا کہ خاتون اینکر چنگ لائی کو پانچ فروری کو باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وہ گزشتہ سال اگست سے زیرِ حراست تھیں۔ میریس پین کا کہنا تھا کہ چینی حکام کا دعویٰ ہے کہ چنگ لائی ریاستی خفیہ دستاویزات دوسرے ممالک کو فراہم کر رہی تھیں۔ اُن کے بقول آسٹریلوی سفارت کاروں نے اُنہیں حراست میں لیے جانے کے بعد چھ مرتبہ اُن سے ملاقات کی ہے جن میں سے آخری ملاقات 27 جنوری کو ہوئی تھی۔ پین کا کہنا تھا کہ آسٹریلوی حکومت نے چنگ لائی کے معاملے پر اعلٰی چینی حکام کے ساتھ اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ چین کے سرکاری ٹی وی سے وابستہ آسٹریلین خاتون اینکر کو چھ ماہ تک حراست میں رکھنے کے بعد باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خاتون اینکر پر سرکاری راز دوسرے ممالک کو افشا کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ آسٹریلوی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ توقع کرتی ہیں کہ چنگ لائی کے معاملے پر انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے جب کہ بین الاقوامی اُصولوں کے مطابق اُن کے ساتھ مناسب برتاؤ کیا جائے گا۔ چنگ لائی چین کے سرکاری ٹی وی ‘سی جی ٹی این’ کے بزنس پروگرامز کے لیے کمپنیز کے چیف ایگزیکٹوز کے انٹرویوز کرتی تھیں۔ اُن کے خلاف کارروائی ایسے موقع پر ہوئی ہے جب چین اور آسٹریلیا کے تعلقات پہلے سے ہی تناؤ کا شکار ہیں۔
آسٹریلیا کی جانب سے کرونا وائرس کی ابتدا کے محرکات جاننے کے لیے غیر جانب دار تحقیقات کے مطالبے پر بھی چین نے خفگی کا اظہار کیا تھا۔ چین، آسٹریلیا کی جانب سے یونیورسٹیز میں چینی اثرو رسوخ کی تحقیقات اور بیرونی سرمایہ کاری سے متعلق سخت قوانین پر بھی اس سے نالاں ہے۔ چین نے ردِعمل کے طور پر آسٹریلیا سے وائن، بیف، جو اور کوئلے کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔