تہران (ویب ڈیسک) ایران کی جیل میں قید ایک برطانوی نژاد آسٹریلوی خاتون کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایران کی جانب سے جاسوسی کی پیشکش کو ٹھکرایا تھا۔میلبرن یونیورسٹی میں لیکچرر کائیلی مور گِلبرٹ ستمبر سنہ 2018 سے تہران کی جیل میں ہیں۔ انھیں جاسوسی کے الزام میں دس برس قید
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ۔۔۔۔۔ کی سزا دی گئی ہے۔تہران کی جیل سے سمگل ہونے والے خطوط میں انھوں نے کہا کہ وہ ’کبھی بھی جاسوس نہیں تھیں‘ اور انھیں خطرہ ہے کہ وہ ذہنی طور پر بیمار ہو جائیں گی۔ان کا کہنا ہے کہ ان سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں اور نہ ہے انھیں فون سننے دیا جاتا ہے اور انھیں انتہائی کڑی پابندیوں والے قید خانے میں رکھا گیا ہے۔اس خط کے کچھ حصے اخبار گارڈیئن اور ٹائمز میں شائع کیے گئے ہیں۔گارڈیئن اخبار کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے امور کی ماہر خاتون نے جون سے دسمبر 2019 کے دوران ایرانی حکام کو یہ خطوط لکھے تھے۔اپنے ’کیس مینیجر‘ کو لکھے گئے ایک خط میں انھوں نے انتہائی غصے میں ایران کے لیے جاسوسی کی پیش کش کو مسترد کیا۔
’مہربانی کر کے اس خط کو میری جانب سے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کی انٹیلیجنس برانچ کے لیے جاسوسی کرنے کی پیشکش کا ایک سرکاری اور قطعی انکار سمجھا جائے۔‘انھوں نے مزید لکھا ’میں جاسوس نہیں ہوں۔ میں کبھی بھی جاسوس نہیں تھی اور مجھے جاسوسی کرنے میں کوئی دلچسپی بھی نہیں، کسی ملک اور نہ کسی تنظیم کے لیے۔‘دوسرے خطوط میں وہ لکھتی ہیں ’میری صحت بہت بری طرح خراب ہو چکی ہے۔
مجھے دو مرتبہ ہسپتال لے جایا جا چکا ہے اور جیل کے شفا خانے میں چھ مرتبہ لے جایا گیا ہے۔’میرا خیال ہے کہ مجھے شدید ذہنی مسائل لاحق ہو چکے ہیں اور میرے خاندان کی جانب سے فون کالز پر پابندی کی وجہ سے یہ مزید خراب ہو رہے ہیں۔‘کیمبرج سے تعلیم یافتہ ماہر تعلیم آسٹریلیا کے پاسپورٹ پر سفر کر رہی تھیں جب انھیں سنہ 2018 میں تہران ایئرپورٹ پر اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایک کانفرنس کے بعد واپس لوٹ رہی تھیں۔گارڈیئن کے مطابق ان پر جاسوسی کے الزام میں خفیہ طور پر مقدمہ چلایا گیا اور پاسدارانِ انقلاب کے ایک قید خانے میں قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے۔اخبار کے مطابق انھوں نے کئی ماہ ایک چھوٹے سے سیل میں قید تنہائی میں گزارے ہیں۔یونیورسٹی آف میلبرن کی ویب سائٹ پر موجود ڈاکٹر مور گلبرٹ کے پروفائل کے مطابق وہ اسلامی علوم کی لیکچرار ہیں اور عرب ریاستیں ان کے کام کا محور ہیں۔آسٹریلیا کی وزیر خارجہ کے مطابق انھوں نے ڈاکٹر گلبرٹ کی رہائی کے لیے ایران پر زور دیا ہے لیکن ایران کی جانب سے کوئی ردعمل موصول نہیں ہوا ہے۔واضح رہے کہ ایران میں حالیہ برسوں کے دوران کئی ایسے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن کے پاس ایرانی اور غیر ملکی یعنی دوہری شہریت تھی۔گزشتہ برس اکتوبر میں ایک برٹش آسٹریلین خاتون جولی کنگ اور ان کے بوائے فرینڈ مارک فرکن کو جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ ان پر بغیر اجازت ڈرون اڑانے کا الزام تھا۔ آسٹریلیا نے اسی دوران ایک ایرانی طالب علم کو قید سے رہا کیا تھا۔ایرانی نژاد برطانوی کارکن نازنین زاغری ریٹکلف جاسوسی کے الزام میں تین برس سے ایرانی جیل میں ہیں۔ وہ ان الزامات سے انکار کرتی ہیں۔(بشکریہ : بی بی سی)