جنوبی افریقا کے ہاتھوں سیریز میں شکست اور مسلسل پانچ ٹیسٹ میچز ہارنے پر آسٹریلوی میڈیا ملکی کرکٹ ٹیم پر پھٹ پڑا۔ کہا جارہا ہے کہ کینگروز اپنے ہی ملک میں اجنبی لگ رہے ہیں، کرکٹ بورڈ اور ٹیم میں بڑے پیمانے پر چھانٹی ہونی چاہیے۔
دوسری جانب استعفوں کا عمل شروع ہوگیا ہے اور چیف سلیکٹر راڈنی نے معاہدے کی مدت ختم ہونے سے چھ ماہ قبل ہی عہدہ چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ خیال رہے کہ دورہ سری لنکا سے قبل آسٹریلین ٹیسٹ ٹیم عالمی رینکنگ میں نمبر ایک تھی لیکن پہلے اسے سری لنکا کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا اور اب جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز میں بھی اسے تین صفر کی شکست کا خطرہ ہے۔
آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری تین ٹیسٹ میچوں کی سریز میں آسٹریلیا کو پہلے ہی ابتدائی دو ٹیسٹ میچوں میں شکست ہو چکی ہے۔پرتھ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں اسے 177 رنز سے جبکہ ہوبارٹ میں آسٹریلیا کو ایک اننگز اور 80 رنز سے شکست ہوئی۔
راڈ نی مارش کا کہنا ہے کہ یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے اور کرکٹ آسٹریلیا میں سے کسی نے بھی مجھ پر دبائو نہیں ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ نئی سوچ رکھنے والے تازہ دم افراد کو آگے لانے کا وقت ہے۔ میں نے ہمیشہ آسٹریلین کرکٹ کے بہترین مفاد میں دل کی گہرائیوں سے کام کیا اور یہی وجہ ہے کہ میں نے یہ فیصلہ کیا۔ البتہ گذشتہ 15 برس سے کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو کے طور پر خدمات انجام دینے والے جیمز سدرلینڈ نے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر کرکٹ آسٹریلیا کا گورننگ بورڈ چاہے تو مجھے فارغ کرنے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔ میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا گذشتہ چند ماہ سے ہماری ٹیم کی کارکردگی بلاشبہ تشویش ناک ہے لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ آسٹریلین کرکٹ درست سمت میں ہے۔ ہم جلد بحران سے نکل آئے گی۔ دوسری جانب ٹیم کے ہیڈ کوچ ڈیرن لی مین کہتے ہیں کہ ٹیم میں صرف چار کھلاڑیوں کی جگہ یقینی ہے ۔ اگلے ہفتے ایڈیلیڈ میں ہونے والے ٹیسٹ میں یقینی طور پر تبدیلیاں ہوں گی۔ کپتان اسٹیون اسمتھ،اوپنر ڈیوڈ وارنر، فاسٹ بولرز مچل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ تو پلیئنگ الیون میں برقرار رہیں گے باقی کون بچے گا یہ دیکھنا ہوگا۔