امریکی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو روک دیا، پہلے سے ویزا اور گرین کارڈ رکھنے والوں کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دے دی، عدالتی حکم نامے کے بعد حراست میں لیے گئے عراقی مسافروں کو بھی امریکا میں داخلے کا پروانہ مل گیا، ملک کے مختلف ہوائی اڈوں کے باہر امریکی شہری بھی ٹرمپ کے حکم نامے کے سامنے دیوار بن گئے، السلام علیکم اور امریکا میں نفرت اور خوف کی جگہ نہیں، کے پلے کارڈ سے اپنا پیغام ٹرمپ سرکار کو پہنچادیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارت کا حلف اٹھائے ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن ہی ہوئے ہیں کہ انہیں پہلا دھچکا پہنچایا گیا،آنکھوں میں خوشی کی چمک لیے فتح کا جشن مناتے شہریوں نے قانونی جنگ میں ٹرمپ کو شکست دی ہے۔ دو روز پہلے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے امریکا کو نو گوایریا بنانے والے حکم نامے کو نیویارک کی عدالت نے معطل کردیا ہے۔ ٹرمپ نے سات مسلمان ملکوں کے شہریوں کو نوے روز کے لیے امریکا میں داخلے سے روکا تو امریکی ائیرپورٹس پر حیران و پریشان مسافروں کا ہجوم لگ گیا،سیکڑوں کو واپس بھیجا گیا تو کچھ کو قانونی دستاویزات ہونے کے باوجود حراست میں لے لیا گیا،انہی مسافروں میں عراق سے تعلق رکھنے والے حمید درویش بھی شامل ہیں جنہیں عدالتی حکم نامے کے بعد رہا کیا گیا تو
بھیگی آنکھوں کے ساتھ فیصلے کو عظیم امریکی اقدار کی فتح سے تعبیر کیا۔ مسافروں سے امتیازی سلوک کے خلاف امریکی عوام نے نیویارک،واشنگٹن اور شکاگو سمیت کئی ائیرپورٹس کے باہر اپنا غصہ دکھایا،آنے والوں کے لیے اسلام علیکم،امریکا میں کوئی خوف نہیں،نفرت کے لیے جگہ نہیں، ہم سب مسلمان ہیں کے بینرز بلند کرکے ٹرمپ سرکار کے خلاف آواز اٹھائی تو سیکڑوں کو گرفتار کرلیا گیا،انہی مظاہرین میں سے امریکی سول لبرٹیز یونین نامی تنظیم نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا،جس نے ٹرمپ کو روک دیا اور آنے والوں کو امریکا میں داخلے کی اجازت دے دی۔ پناہ گزینوں کو تو امریکا میں داخلے کا پروانہ مل گیا،لیکن وہ کہتے ہیں ناں کہ دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے،امریکی کمپنی گوگل نے بیرون ملک چھٹی پر جانے والوں کو واپس بلالیا کہ کہیں لینے کے دینے نہ پڑجائیں،فیس بک کے مارک زکربرگ کو بھی تشویش لاحق ہوگئی کہ تارکین وطن کی اولاد ہونے کی وجہ سے انہیں کوئی پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔