لیوٹن برطانیہ (تیمور لون) جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کی جانب سے مقبول بٹ شہید ڈے برطانیہ کے شہر لیوٹن میں منعقد کیا گیا جس میں برطانیہ کے مختلف شہروں کے اور یورپی ممالک سے بھی مقبول بٹ شہید کے چاہنے والوں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ تقریب کے مہمان خصوصی جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما فرزند شہید کشمیر جناب شوکت مقبول بٹ تھے جبکہ نذامت کے فرائض جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کے جنرل سیکرٹری آصف مسعود چوہدری نے انجام دئے ۔ اس کے بعد جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کے نو منتخب صدر محمود کشمیری صاحب جو کہ اپنی والدہ کی وفات کے باعث برطانیہ میں نہ ہونے کی وجہ سے حلف برداری کی تقریب کا حصہ نہیں بن سکے تھے سے سابق صدر نیپ برطانیہ صادق سبحانی نے حلف لیا۔
تقریب کا باقاعدہ کلام پاک سے کیا گیا او ر خواجہ زاہد لون نے کشمیری ترانہ پیش کیا ۔ اس کے بعد مقررین کو دعوت خطاب دیا گیا ۔ مقررین میں شامل محمود کشمیری صدر جموں کشمیرنیشنل عوامی پارٹی برطانیہ ، سردار الطاف ، اشفاق انجم ، سجاد راجا ، ریاض ساغر ، ساجد شاہین ، اسد لطیف ڈار ، حافظ طارق ،ا صغر ملک ، عباس بٹ ، عباس بیگ ، کونسلر ایوب ، راجا منور ،شبیر ملک ،کونسلر ریاض بٹ ، کونسلر اسلم ،مسعود رانا ، پرویز ظفر، حاجی سرور ،ڈاکٹر یسین ، سردار نسیم ، ارشاد ملک ، اعظم راجا ، ممتاز بٹ ، رضوان صدیق ، خواجہ لطیف ، محمد خادم خواجہ محمد حنیف ، فیصل قریشی ،مظہر آزادو دیگر نے مقبول بٹ شہید کی زندگی اور جدو جہد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مقبول بٹ شہید نے آزادی کی جو شمع ہمارے دلوں میں روشن کی اس شمع کی لو آج ساری دنیا میں جہاں جہاں کشمیری آباد ہیں تک پھیل چکی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج کشمیری کسی نہ کسی صورت میں اپنی آزادی کی بات کرتے ہیں اور یہ سب مقبول بٹ شہید کی عملی جدو جہد کا ثمر ہے کہ آج ہم دیار غیر میں بیٹھے ان کی خدمات اور لاذوال قربانی پر انہیں عقیدت و احترام سے خراج عقیدت پیش کرنے آئے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مقبول بٹ دنیا میں کشمیری قوم کا استعارا بن چکے ہیں۔ مقررین نے مقبول بٹ شہید کے خواب کی تعبیر خودمختار خوشحال کی وحدت پر شب خون مارنے کی کوششوں پر پاکستانی حکومت کے اس گھٹیہ اقدام کو غیر آئنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہوئے کہا کہ ہم ریاست جموں کشمیر کا بٹوارا ہر گز نہیں ہونے دیں گے اور اس قسم کے کسی بھی اقدام کی مخالفت کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھانے میں جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کا بھر پور ساتھ دیں گے مقررین نے ریاست کی وحدت کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے شہداء چکوٹھی کو بھی بھر پور خراج عقیدت پیش کیا ۔ اور نو منتخب صدر جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کے صدر محمود کشمیری کو مبارک باد بھی پیش کی۔
تقریب میں صادق سبحانی ، شفیق انقلابی ،ماجد میر ، شبیر ایڈووکیٹ ، شاہد ملک ، مہتاب ملک ، آزاد راجا ، زاہد لون ، خواجہ نوید ، ساجد میر ، کامریڈ خالد ، تیمور لونو دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی بجائے اپنا وقت مہمان خصوصی شوکت مقبول بٹ کو دیا تا کہ زیادہ سے زیادہ ان کے ساتھ گزرے ہوئے شہید کشمیر کے لمحات اور انکی زندگی کے مختلف پہلووں کے بارے میں سنا جا سکے تقریب کے آخری مقرر مہمان خصوصی ومرکزی رہنما جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے جناب شوکت مقبول بٹ کو سٹیج پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے بلایا گیا توجموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے کارکنان نے روائتی انداز میں نعرے لگا کر ان کا میں خوب گرم جوشی سے ان کا استقبال کیا تو ہال کچھ دیر تک نعروں کی آوازوں ے گونجتا رہا ۔ شوکت مقبول بٹ نے ہال میں موجود تمام شرکاء کی اس محبت پر شکریہ ادا کیا۔
شوکت مقبول بٹ نے شہید کشمیر کی زندگی اور فکر پر روشنی ڈالی اور اس سے متعلق کچھ واقعات کا بھی ذکر کیا انہوں نے کہا کہ بٹ شہید نے جو قربانی دی اس کی مثال نہیں ملتی لوگ نیلسن منڈیلا کی قربانی کی بات کرتے ہیں لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ مقبول بٹ وہ دنیا کا واحد لیڈر ہے جو اپنی کی آخری حصہ سے لیکر شہادت کے بعد بھی گزشتہ بتیس سالوں سے دلی کی تہاڑ جیل میں قید ہے یہایسی قربانی کم از کم میری نظر میں نہیں گزری ۔ مقبول بٹ شہید نے خود کو ہر محاز کے لئے تیار کر رکھا تھا وہ جانتے تھے کے آگے چل کر کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مقاصد کے حصول کے لئے تیاری کرنا ہوگی جیسا کہ بٹ شہید نے کر رکھی تھی اس پر انہوں مختصرا ایک واقع بھی سنایا کہ ” بٹ شہید گلگت میں اپنے ایک دوست کے ہمراہ کسی ہوٹل میں ٹھہرے تو صبح سویرے انکے دوست نے انہیں انکے بستر پر نا پا کر تعجب کا اظہار کیا اور ڈھونڈنے پر بتا چلا کے وہ دریائے گل شیر کے میں برفانی پانی سے غسل کر رہے ہیں تو ان کے دوست نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ہوٹل میں گرم پانی کی سہولت موجود ہے۔
لیکن آپ اس برفیلے پانی میں کیا کر رہے ہیں تو بٹ صاحب شہید نے جواب دیا کے آگے چل کر پتا نہیں کن کن کٹھنائیوں سے گزرناپڑے گا تو اس لئے میں خود کو ہر قسم کے حالات کے لئے تیار کر رہا ہوں ” تو دوستو اس واقعہ کے بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں خود کو ہر قسم کے حالات کے لئے تیار کرنا ہے جیسا کہ شہید کشمیر نے کیا وہ ہمیں اپنے ساتھ مختلف سیاسی تقاریب میں بھی لے جایا کرتے تھے تا کہ ہمیں بھی ان کی جدو جہد کی سمجھ بوجھ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی آزادیوں کی جدو جہد لمبی ضرور ہوا کرتی ہے لیکن اس سے مایوس نہیں ہونا چاہئے اس کے لئے ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے جب ہم آپس میں کسی بات پر متفق ہوں گے تو ہی ہماری بات دنیا کے ایوانوں میں سنی جا ئے گی۔
گلگت بلتستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر بشمول گلگت بلتستان لداخ ایک نا قابل تقسیم سیاسی وحدت ہے اس کو تقسیم کرنے کی سازشوں می خلاف عالمی سطح پر بھر پور انداز میں مہم چلائی جائے گی اور عالمی اداروں کے سامنے بھرپور احتجاج کر کہ دنیا کو پاکستان کے ان گھناؤنے عزائم سے واقفیت کروائی جا ئے گی کیوں کہ یہ کوئی پاکستان یا بھارت کے درمیان سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ آر پار بسنے والے دو کروڑکشمیریوں کی بنیادی انسانی حقوق قومی آزادی و وقار کا مسئلہ ہے ۔ہمیں مادر وطن ریاست جموں کشمیر کی وحدت کی بحالی،قومی آزادی وخودمختاری و خوشحالی کے حصول تک اور معاشرتی نا ہمواریوں ، ظلم ، جبر اور طبقاتی استحصال کے خلاف اپنی جدو جہد جاری رکھنی ہے اور اقوام عالم کو مجبور کرنا ہو گا کہ وہ ہمارے اس پیدائشی حق کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے حقوق کے حصول کی جنگ میں ہمارا ساتھ دیں ۔ انہوں نے مظفر آباد میں ساتھیوں کی گرفتاری کی بھی پر زور مذمت کی۔
تقریب کے اختتام پر جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی برطانیہ کی جانب سے کچھ قرااردادیں پیش کی گئیں جن کو حاضرین جلسہ نے ہاتھ اٹھا اپنی رضامندی ظاہر کرتے ہوئے منظور کیا۔
١۔ جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی مظفر آباد کے کارکنان محمود بیگ ایڈووکیٹ ، اور سجاد جگوال سمیت تمام افراد پر قائم جھوٹے مقدمات / ایف آئی آر کو فی الفور ختم واپس لیا جائے۔
٢۔ جموں کشمیر کے قابض علاقوں سے غیر ملکی افواج کو فی الفور نکال کر 15اگست 1947والی پوزیشن پر بحال کیا جائے۔
٣۔ گلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہے ہم اس کو پاکستانی صوبہ بنانے کی تمام کوششوں کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے تمام تر وسائل و ہاں کی عوام کے حوالے کئے جائیں اور گلگت بلتستان کی عوام کی خواہشات کے مطابق انہیں فی الفور تمام سیاسی اور آئینی اختیارات دئے جائیں۔
٤۔ بھارت سرکار مقبول بٹ شہید کا جسد خاکی کشمیریوں کے حوالے کیا جائے ۔
٥ ۔ گلگت بلتستان کے سیاسی اسیران بابا جان و دیگر کو فی الفور رہا کیا جائے۔
٦۔ منگلا ڈیم کشمیریوں کی ملکیت ہے اور اس کا کنٹرول فوری طور پر آزاد کشمیر کے حوالے کیا جائے ۔ پانی و بجلی کی مد میں پاکستان آزاد کشمیر کا جن کھربوں روپوں کا مقروض ہے وہ آزاد کشمیر کے حوالے کئے جائیں۔
٧۔ لینٹ افسران کوحکومت پاکستان واپس بلائے اور ہمارے وسائل و اختیارات ہماری حکومت کے حوالے کرے۔
٨ ۔ کشمیری تاریخ پر مبنی کتب پر پابندی کو فوری طور پر ختم کی جائے۔
٩۔ کشمیر میںپاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے کشمیری عوام ،با الخصوص آزادی پسندوں پر جو دہشت زدہ ماحول بنا رکھا ہے اسے ختم کیا جائے۔