تحریر : اقبال کھوکھر
عابد بٹ سماجی کاروباری اور سیاسی طور پر پاکستانی کمیونٹی کے حوالے سے پروگرام کرتے رہتے ہیں حال ہی میں امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے ہر سال دنیا بھر سے جو سالانہ ناشتہ پر مہمانوں کو بلاتے ہیں اس مرتبہ آزاد کشمیر سے وزیراعظم آزاد کشمیر کے میڈیا ایڈوائزر مرتضیٰ درانی اور بجلی و پانی کے وزیر فیصل راٹھور کے نام قرعہ فال نکلا تھا جیکس ہائٹس کے گورمے ریسٹورنٹ کی پارٹی ہال میں میڈیا، پاکستانی کمیونٹی کے چند معروف سماجی و سیاسی اور کاروباری حضرات کو مدعو کیا گیا تھا آزاد کشمیر اسمبلی اور حکومت میں چونکہ ممبران کی تعداد پیپلز پارٹی سے تعلق رکھتی ہے اسی لئے حاضرین میں بھی پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے پارٹی قائدین اور عہدیداروں کی تعداد زیادہ تھی
تاہم جماعت اسلامی، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے عہدیدار بھی نمایاں نظر آ رہے ہیں مہمانوں کے تعارف کے بعد میڈیا ایڈوائزر مرتضیٰ درانی جو نہ صرف میڈیا بلکہ گفتگو اور سیاسی حوالے سے بھی خاصے اپ ڈیٹ نظر آ رہے تھے امریکی صدر اوباما کے ناشتہ سے تو خوش نظر آ رہے تھے لیکن وہاں مسئلہ کشمیر پر امریکی سینیٹرز اور دیگر مدعوین کے مسئلہ کشمیر پر جو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 65 سالوں سے تعلقات میں وجہ تنازع اور رکاوٹ ہے اس کے بارے میں بالکل ہی لاعلم ہونے پر خاصے مایوس تھے اور حکومت پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کا مقدمہ بھرپور طور پر سلامتی کونسل اور دنیا کے دیگر فورمز پر نہ اٹھانے پر شکوہ کرتے نظر آ رہے تھے اور یہ بات ان کی کسی حد تک درست بھی ہے کہ کسی بھی پاکستانی حکومت نے مسئلہ کشمیر پر اپنی واضح پالیسی نہیں بنائی بلکہ پاکستان جس کا مؤقف بھارت سے زیادہ مضبوط ہے وہ ہمیشہ دفاعی انداز میں مسئلہ کشمیر اجاگر کرتا رہا ہے
اسی لئے اس تقریب میں مہمانوں، میزبانوں اور حاضرین کے سوالات و جوابات کے لحاظ سے اپنی کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے حکومت ہدف تنقید بنی رہی وزیر پانی و بجلی آزاد کشمیر حکومت فیصل راٹھور نے بھی اپنے سیاسی پش منظر کے حوالے سے اپنے اور اپنے خاندان کی جدوجہد آزادی کشمیر کے حوالے سے اپنا بھرپور دفاع کیا اور مشورہ دیا کہ امریکہ میں آباد پاکستانی کمیونٹی امریکہ جیسے سپر پاور ملک اور جہاں یو این او کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے جلسے، جلوس اور بھارت کیخلاف اس کی کشمیر پر ہٹ دھرمی کے خلاف مظاہرے اور لابنگ کی جائے بے شک ان احتجاج مظاہروں میں امریکہ میں آباد کشمیر کی کمیونٹی کو بھی بھارتی زیرتسلط مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آزادی کی جدوجہد میں بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے
فیصل راٹھور نے آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے بجلی و پانی اور دیگر منصوبوں کو ذکر نھی اس تقریب میں کیا منتظمین اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا بیرسٹر سلطان محمود جو پیپلز پارٹی کے رہنما تھے بلکہ وہ آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں ان کا پارٹی چھوڑنے اور تحریک انصاف جوائن کرنے پر کہا کہ جس نے پارٹی چھوڑی اس کا کوئی سیاسی مستقبل نہ رہا اور ان کا بھی یہی حال ہو گا اس جلسہ میں حریت اور آزادی پسند کشمیری رہنما افضل گورو کو بے گناہ سزائے موت دینے کے بھارتی فیصلے پر بھی گفتگو ہوئی کہ کس طرح انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر صرف بھارتی عوام کی تسکین کیلئے میرٹ اور انصاف کی بجائے سیاسی اسکور پوائنٹ اکٹھے کرنے کیلئے کانگریسکی سابق حکومت میں افضل گورو کو پارلیمنٹ کیس میں پھانسی دے دی گئی
لیکن اب کانگریس پارٹی کے ہی سینئر وزیر ششی تھرور نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں برملا ٹوئیٹ کیا ہے کہ افضل گورو کو غلط پھانسی دی گئی تھی جبکہ وہ کانگریس کی مرکزی کابینہ کے بڑے اہم طاقتور وزیر تھے شاید ایسے ہی لوگوں کیلئے کسی شاعر نے کہا ہے ہائے اس زود پشیماں کا پشیمان ہونا، اب صرف ششی تھرور کا ضمیر نہیں جاگا ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے پانچ اور کانگریس ارکان نے بھی اعتراف کیا ہے کہ افضل گورو کو غلط پھانسی دی گئی تھی ایسی ہی غلط پھانسی مقبول بٹ کو بھی مشہور بدنام زمانہ گنگا طیارہ کیس میں دی گئی تھی جو 1971 کی جنگ میں پہلے اندرا گاندھی حکومت نے ایک پلان اور سازش کے تحت پاکستان کے دونوں بازؤں یعنی مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان کو فضائی طور پر مفلوج کرنے کیلئے سقوط ڈھاکہ کی بنیاد رکھی تھی پاکستانی کمیونٹی کے اس پروگرام جس کا ذکر شروع میں کیا گیا تھا
عابد بٹ اور دیگر منتظمین مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے آزاد کشمیر سے آئے مہمانوں سے پاکستانی میڈیا اور کمیونٹی کے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو ملوایا پریس کمیونٹی کے ساتھ پاکستان اور اوورسیرز سے آنے والی اہم شخصیات سے میٹ دی پریس کا یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے حاضرین میں اتنے جانے پہچانے اور متحرک چہرے تھے کہ سب کے نام لکھنے مشکل ہیں تاہم پیپلز پارٹی کے شفقت تنویر، سرور چوہدری، خواجہ فاروق، جماعت اسلامی کے شمس الزمان، تحریک انصاف کے فیاض خان، مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کے صدر راجہ عبدالرزاق، سماجی شخصیت طاہر میاں اور اس تقریب کے اہم شخصیت قونصل جنرل آف پاکستان راجہ علی اعجاز نے بھی شرکت کی اور حکومتی مؤقف کو بڑے احسن انداز میں پیش کیا اور 5 فروری کو پاکستان قونصل خانہ میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ایک شاندار تقریب بھی منائی گئی تھی۔
تحریر : اقبال کھوکھر